فلم ”دی کشمیر فائلز “ نے بھارتی سینما ہالوں کو جہالت کے مراکز میں تبدیل کر دیا
نئی دلی18مارچ( کے ایم ایس) بھارت میں فلم” دی کشمیر فائلز“ کی نمائش کرنے والے سنیما ہال جہالت کے مرکز بن چکے ہیں جہاں ہندوتوا کے کارکنوں کو مسلمانوں کے لیے اپنی گہری نفرت کو ہوا دینے کی کھلی چھٹی حاصل ہے اور وہ مسلمانوں کی نسل کشی کا بے دریغ مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔
مذکورہ فلم میںکشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد کی من گھڑت کہانی بیان کر کے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دی گئی ہے جنہیں بھارتی حکام نے 1990 میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت وادی کشمیرمیں اپنے گھر بار چھوڑ کو چلے جانے پر مجبور کیا تھا تاکہ کشمیریوں کی پر امن جدوجہد آزادی کو فرقہ واریت کا رنگ دیا جاسکے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپس وائرل ہیں جن میں ہندو انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے خلاف جارحانہ نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 170 منٹ کی فلم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ پنڈتوں کی حالت زار کے بارے میں سچ دکھانے کے لیے فلم کے خلاف مہم چلا رہے ہیں ۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے فلم کو ٹیکس فری قرار دیا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے آدھے دن کی چھٹی کا اعلان کیا جب کہ کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر نے قانون سازوں کو فلم دیکھنے کی دعوت دی۔
محمد زبیرنامی ایک ایک صحافی نے پریشان کن ویڈیوز شیئر کی ہیں جس میں تھیٹروں میں ہندو جتھوں کومسلمانوں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ فلم کے ناقدین نے خبر دار کیا تھا کہ کہ اس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانا ہے اور اسکی ریلیز کے بعدجو کچھ ہو رہا ہے اس نے ناقدین کی رائے کو درست ثابت کیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت جس طریقے سے دی کشمیر فائلز کو کو فروغ دے رہی ہے اور کشمیری پنڈتوں کے درد کو ہتھیار بنا رہی ہے اس سے اس کی ناپاک نیت واضح ہو جاتی ہے۔