مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کے انسانی حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوئے،ایمنسٹی انٹرنیشنل

imagesنیویارک 30مارچ (کے ایم ایس)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ برس کے شہری اور انسانی حقوق کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ امیدوں کے ٹوٹنے کا سال تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاہے کہ گزشتہ برس کے شہری اور انسانی حقوق پر نظر ڈالی جاتے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ امیدوں کے ٹوٹنے کا سال تھا۔ ایمنسٹی کے مطابق ڈیجیٹل دنیا بھی بڑی تیزی سے سرگرمیوں اور جبر کا مقام بنتی جا رہی ہے۔رپورٹ میں تنظیم نے دنیا بھر میں ہونے والی پیشرفتوں پر غور و فکر کے بعد انسانی اور شہری حقوق کے حوالے سے اہم ترین عالمی رجحانات کا تجزیہ ترتیب دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں محقق اور ایڈو کیسی کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر کے مطابق 2021واقعی وعدوں کے اعتبار سے بہت ہی اہم سال تھا۔تاہم حقیقت اس کے بالکل بر عکس تھی۔ سالانہ رپورٹ میں حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بہت سی حکومتوں نے اس وبا کو اپوزیشن اور سول سوسائٹی کو دبانے کیلئے استعمال کیاہے۔ فلپ لوتھر کے مطابق "یہ صورتحال دنیا کے تمام خطوں میں یکساں ہے اور یہی سبب ہے کہ ہم نے اپنے عالمی تجزیے میں اس کو اہم طور پر اجاگر کیا ہے۔”حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں اب تیزی سے اپنا کام آن لائن کر رہی ہیں۔ وہ اس ترقی کو "دو دھاری تلوار”قرار دیتے ہیں۔ ان کے بقول "حکام خفیہ طور پر ٹیکنالوجی کو اس طرح استعمال کرتے ہیں کہ جس سے لوگوں کے انسانی حقوق پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں”۔ان کا مزید کہنا تھا کہ "بہت سے معاملات میں حکومتیں بھی ان ٹولز کو بند کرنے اور ان میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں،جو سول سوسائٹی ایک دوسرے کے ساتھ بہتر طور پر رابطے اور معلومات پھیلانے کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں اس سلسلے میں 5 اگست 2019 سے 5 فروری 2021 تک بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کو قرار دیا گیا ہے جس سے انسانی حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔بھارت میں صحافیوں، اپوزیشن شخصیات اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کا استعمال بھی اس کی واضح مثال ہے۔اگرچہ انٹرنیٹ سول سوسائٹی کیلئے منظم اور متحرک ہونے کا ایک اہم طریقہ کار ہے تاہم بھارت سمیت دنیا بھر میںمتعددحکومتوں نے انٹرنیٹ کی آزادی کے خلاف بہت سخت کارروائیاں بھی کی ہیں۔ حکومتیں اس کیلئے کبھی سنسرشپ کا راستہ اپناتی ہیں، تو کبھی انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیتی ہیں اور بڑے پیمانے پر اس کی نگرانی بھی کرتی ہیں۔ ایمنسٹی نے رپورٹ میں کہاکہ گزشتہ برس بھارت ،روس، کولمبیا، سوڈان، لبنان اور دنیا کے دیگر کم سے کم 75 ممالک کے لوگ اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر بھی نکلے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button