بھارت، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آزادی صحافت پر پابندیوں پر اظہار تشویش
سرینگر:سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت پربڑھتی ہوئی پابندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کیا ہے جن میں 2014میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت میں بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا اداروں کوڈرانے دھمکانے، سنسرشپ اور قانون سازی کے ذریعے دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی میں گراوٹ کی وجہ آزادی صحافت کو دبانے کی منظم کوششیں ہیں۔ ایک سیاسی تجزیہ کار نے بتایا کہ بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں صحافیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ حکومت پر تنقید کرنے والی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے کالے قوانین، نگرانی اور مقدمات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے جہاں اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعدمیڈیا کے اداروں کو مسلسل کریک ڈائون کا سامنا ہے۔ کئی صحافیوں کو گرفتار میں کیاگیا ہے اور ان میڈیا اداروں کو جو ہندوتوا کے ایجنڈے پر عملدرآمد سے انکار کررہے ہیں، نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں نے کہاکہ یہ پابندیاں صرف مقبوضہ جموںو کشمیرتک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے بھارت میںبی جے پی کے زیر کنٹرول میڈیا ہائوسز اور آر ایس ایس سے منسلک کارپوریٹ ملکیت کے نیٹ ورکس کے تحت آزاد ی صحافت کا دم گھٹ رہا ہے۔ ناقدین نے مودی حکومت کے قانون سازی کے اقدامات کو بھی اجاگرکیاہے جن کے تحت صحافیوں کی نگرانی کو بڑھایا گیا اور صحافتی آزادیوں کو محدود کیاگیا ہے۔جنوبی ایشیاکی سیاست پر نظر رکھنے والے ایک اسکالر نے بتایاکہ یہ اقدامات مخالف بیانیے کو کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کی ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو ایک پروپیگنڈا آلے کے طور پر استعمال کرنے سے انسانی حقوق کے کارکنوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ماہرین متفقہ طور پر بین الاقوامی توجہ اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بھارت پریس کی آزادی کو برقرار رکھے اور صحافیوں کو نشانہ بنا کر انتقامی کارروائیاں کرنے سے باز رہے۔ انہوں نے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ میڈیا پرعائد پابندیوں پر مودی حکومت کوجوابدہ ٹھہرائے۔