مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر: سیاسی جماعتوں کا انتخابی حد بندی کمیشن کی حتمی رپورٹ پر سخت ردعمل

سرینگر06 مئی (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سیاسی جماعتوں نے انتخابی حد بندی کمیشن کی حتمی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے مقبوضہ علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اقتدار میں لانے کی کھلی کوشش قرار دیاہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی نے پہلے دن سے ہی حد بندی کی مشق پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی تھی کیونکہ یہ کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کیلئے 5 اگست 2019 کو شروع ہونے والے عمل کی توسیع تھی۔ بیان میں کہا گیا کہ حتمی مسودے نے ہمارے اندیشہ ایک بار پھر درست ثابت کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے انتخابی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے آزاد اداروں کا غلط استعمال کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی انتخابی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو گا کہ ووٹ ڈالنے سے بہت پہلے ہی انتخابات میں دھاندلی کی جا رہی ہے۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا کہ یہ تاریخ کا ایک اور افسوسناک باب ہے جو نئی دہلی میں بیٹھے حکمرانوں نے لکھا ہے۔نیشنل کانفرنس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم نے حد بندی کمیشن کی سفارشات دیکھی ہیں اور ہم ان کے مضمرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی نے جموںوکشمیر کے ساتھ جو کیا ہے یہاں کا ووٹر اسے اسکی سزا دے گا۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ ) نے ایک بیان میں کہا کہ حد بندی کمیشن نے پارلیمانی یا اسمبلی نشستوں میں اضافہ یا کمی پر آئینی پابندی کے باوجود اپنی حتمی رپورٹ پیش کر دی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ حد بندی کمیشن 2002 کے حد بندی ایکٹ کے تحت تشکیل دیا گیا تھا لیکن اس نے جموںوکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کی شرائط کے مطابق جموںوکشمیر کے یونین ٹیریٹری(یو ٹی) کے حلقوں کو دوبارہ تیار کیا ہے جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مشق جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی سازش ہے۔
مقبوضہ علاقے کی ہائیکورٹ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی حد بندی کمیشن کی حتمی رپورٹ مسترد کر دی ہے۔
ایسوسی ایشن کے ترجمان ایڈووکیٹ جی این شاہین ایڈوکیٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر پر حد بندی کمیشن نے مقبوضہ علاقے کی سیاسی ، سماجی و اقتصادی تنظیموں کے تحفظات اور اعتراضات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے اپنی ابتدائی رپورٹ کو برقرار رکھا ۔ جی این شاہین نے مزید کہا کہ حد بندی کمیشن کی رپورٹ جموں و کشمیر کی سیاسی تقسیم پر محرک ہے تاکہ کشمیر پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا سکے اور اس کا مقصد دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے کی توثیق کرنا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button