مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خاندانوں کو مسلسل مشکلات کا سامنا
اسلام آباد15مئی (کے ایم ایس) آج جب دنیا بھر میں خاندانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کشمیری خاندانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے خاندانوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہونے کے ناطے جموں و کشمیر کو گزشتہ تین دہائیوں سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل وغارت، جبری گمشدگیوں، تشدد اور عصمت دری کے واقعات اوردیگر مظالم کا سامنا ہے۔ 1990سے لے کر اب تک بھارتی فوجیوں، پولیس اور پیراملٹری فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 8ہزارسے زائد افراد کو گرفتارکرکے دوران حراست لاپتہ کردیا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوںسے متاثرہ ہزاروں خاندان اپنے لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو معاشی طور پرشدید نقصان اٹھانا پڑتاہے کیونکہ زیادہ ترواقعات میں خاندان کے کمانے والوں کوہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حریت رہنما آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی اور انشا طارق شاہ سمیت ایک درجن سے زائد خواتین کو کشمیر کی مختلف جیلوں اور بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپر نظربند رکھا گیاہے۔ انہیں صرف کشمیری عوام کے جائز مطالبات اور امنگوں کی ترجمانی کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسزاور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کالے قوانین کے تحت ظالمانہ کارروائیوں سے خطے میں کشیدگی پیداہوتی ہے،لوگوں کو مظالم اور ناانصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اوریہ اب کشمیر میں معمول بن چکا ہے۔فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ، ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت استثنی حاصل ہے اورانہیں کوئی سوال کئے بغیر لوگوں کو قتل، گرفتار اور ہراساں کرنے اور ان کی املاک کی توڑ پھوڑ کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے اور المیہ یہ ہے کہ ثبوت کا بوجھ متاثرین پر ڈال دیا جاتا ہے۔
دریں اثناء زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، شبیر احمد ڈار اور جمیل احمد میرسمیت حریت رہنمائوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے سرینگر میں جاری اپنے الگ الگ بیانات میں غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے خاندانوں کے عالمی دن کے موقع پر عالمی برادری سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنے کی اپیل کی۔