یاسین ملک کو مجرم قراردیے جانے کے خلاف مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہڑتال
سرینگر 25مئی (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی کینگرو عدالت کی طرف سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں مجرم قراردیے جانے کے خلاف آج مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔
بھارتی حکام کی جانب سے تاجروں، دکانداروں اور ٹرانسپورٹروں کو کاروبار بند رکھنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیوں کے باوجود ہڑتال کی جا رہی ہے۔ قابض حکام نے لوگوں کو عدالتی فیصلے کے خلاف مظاہرے کرنے سے روکنے کے لیے پورے علاقے میں بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ فورسز کے اہلکار سرینگر شہر کے مختلف علاقوں میں گشت کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کیا جا سکے۔جے کے ایل ایف کے چیئرمین یاسین ملک کو جمعرات کے روز بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی عدالت نے 2017ء میں درج کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔ یاسین ملک اور دیگر حریت رہنمائوں کو بھارت نے گزشتہ کئی سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے۔ این آئی اے کی عدالت نے حریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر، سید صلاح الدین، راجہ معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ اور تاجر ظہور احمد وٹالی کے خلاف باضابطہ طور پرفردجرم عائد کردی ہے۔
دریں اثناء بھارتی پولیس نے ضلع کپواڑہ میںڈیموکریٹک حریت فرنٹ کے چیئرمین چوہدری شاہین اقبال سمیت حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ فورسز کے اہلکاروں نے ڈی ایچ ایف لیڈر کے والدین اور دیگر اہلخانہ کو ہراساں کیا اور ان کے موبائل فون چھین لئے۔