امریکی گروپوں نے دو دہائیوں کے دوران سنگھ پریوار پر 159 ملین ڈالر خرچ کیے: رپورٹ
اسلام آباد 02 جون (کے ایم ایس)سنگھ پریوار سے وابستہ سات امریکی گروپوںنے بھارت کو رقم بھیجنے سمیت قریباً دو دہائیوںکے دوران مختلف منصوبوں پر 158 ملین ڈالر (1,227 کروڑ روپے) سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ساو¿تھ ایشیا سیٹیزن ویب (South Asia Citizen Web )کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں سنگھ پریوار سے وابستہ گروپ بھارت کی قوم پرستی کی جنگ، سیاسی حکمت عملیوں، اقلیتوں اور ناقدین کے خلاف نفرت انگیز مہمات مہمات کی مالی اعانت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 93 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ہندوتوا سول سوسائٹی گروپوں کے مالی اخراجات کو مرتب کیا گیا ہے، جس میں بھارت میں متعلقہ اداروں کو رقوم بھیجنے پر ان کے اخراجات کا پتہ لگایا گیا ہے۔رپورٹ میں 24 امریکی ہندو قوم پرست تنظیموں کے نام اور ان کی سرگرمیوں کا سراغ لگایا گیا ہے جن کے پاس تازہ ترین ریکارڈ کے مطابق، تقریباً 100 ملین ڈالر کے اثاثے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا2001تا2019 کے درمیان دستیاب ٹیکس گوشواروں کے مطابق سنگھ پرویوارسے منسلک سات خیراتی گروپوں نے مبینہ طور پر اپنی پروگرامنگ پر کم از کم 158.9 ملین ڈالر خرچ کیے جس میں سے زیادہ تر بھارت میں گروپوں کو بھیجے گئے۔
یہ حسابات ان سات گروپوں کے ٹیکس ریٹرن پر مبنی تھے جن کی شناخت آل انڈیا موومنٹ (اے آئی ایم) فار سیوا، ایکل ودیالیہ فاو¿نڈیشن آف امریکہ، انڈیا ڈیولپمنٹ اینڈ ریلیف فنڈ، پرم شکتی پیٹھ، پی وائی پی یوگ فاو¿نڈیشن، وشو ہندو پریشد آف امریکہ اور سیوا کے طور پر کی گئی ہے۔ رپورٹ میں لابی گروپوں کی سیاسی مہم کی مالی اعانت کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 اور 2020 کے درمیان امریکی کانگریس کے رکن کرشنامورتی نے امریکہ میں ہندو قوم پرست مفادات کو تحفظ دینے کیلئے سنگھ سے وابستہ افراد سے 117,000ڈالر سے زیادہ وصول کیے۔ساو¿تھ ایشیا سیٹیزن ویب رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سارے عمل میں ممکنہ مالی بے ضابطگیوں کے شواہد بھی تھے، جیسا کہ سرکاری فائلنگ اور ویب سائٹس کی چھان بین کرنے سے مختلف ٹرسٹوں اور غیر منافع بخش گروپوں کے درمیان زمین اور رقم کی منتقلی کا سلسلہ ظاہر ہوا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا کہ ان واقعات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے امریکی پالیسی اور تعلیمی معاملات میں بھارت کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے 2017 اور 2020 کے درمیان لابنگ گروپوں کو مبینہ طور پر اوسطاًتقریباً 15,000 ڈالر فی ماہ سے لے کر تقریباً 58,000 ڈالر فی ماہ ادا کیا۔
رپورٹ میں استفسار گیا ہے کہ کیا امریکی حکومتی ادارے امریکہ کی سرزمین پر موجود سنگھ پریوارگروپوں کی نگرانی کریں گے، کیا وہ سیاسی عہدوں پر بیٹھے افراد کی سنگھ سے روابط کی جانچ کریں گے ۔پورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگھ پریوار کے اثر و رسوخ کے کام کو چیلنج کرنے کے لیے اس کے اداروں، قیادت، حکمت عملی، فنڈنگ کے بہاو¿، آلات اور اثر و رسوخ کے اہداف اور ان کے اثرات کی شناخت کی ضرورت ہے۔