بھارت

جے این یو کے طلبا ء کا یو پی میں بلڈوزر راج کے خلاف احتجاج

سماجی کارکن آفرین فاطمہ کا گھر مسمار ، والدین ، بہن گرفتار

نئی دہلی 13جون(کے ایم ایس)نئی دہلی میں قائم جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین(جے این یو ایس یو)نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں یونیورسٹی کی سابقہ طالبہ اورسماجی کارکن آفرین فاطمہ کے گھر کی مسماری کے خلاف یونیورسٹی کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
آفرین فاطمہ نے مسلم دشمن شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کے خلاف مظاہروں میں اہم کردارادا کرنے کے بعد شہرت حاصل کی تھی۔ یوپی حکومت نے آفرین فاطمہ کا گھر مسمار کردیا جو یوپی کے شہرالہ آباد(نیانام پریاگراج) میں جاوید احمد شاہ کی بیٹی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے آفرین فاطمہ کا کوئی حوالہ دیے بغیر گھر کو مسمار کردیا۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے اراکین نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت حکومت کے”بلڈوزر راج”کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”مسلمانوں کو نشانہ بنانابند کرو”کے نعرے درج تھے۔ایک ایجنسی کے اہلکار نے مضحکہ خیز الزام لگایا کہ جاویداحمد کے گھر کی عمارت کا نقشہ متعلقہ حکام نے منظور نہیں کیا تھا۔ الہ آباد( پریاگ راج) اور اتر پردیش کے کچھ دیگر علاقوں میں توہین رسالت کے خلاف مظاہرے گزشتہ کچھ دنوں سے قابو سے باہر ہو چکے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کے مطابق جاوید احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
بھارتی پولیس نے آفرین کے والد جاوید احمدکے علاوہ جوویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما ہیں، ان کی والدہ اور ان کی ایک بہن کو بھی جمعہ کو اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں گرفتارکر لیا ہے۔آفرین فاطمہ نے جو مسلمانوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے بھی مشہور ہیں ، کہا کہ پولیس نے سب سے پہلے جمعہ کی رات ان کے والد کو ان کے گھر سے اٹھایا۔ پھر وہ دوبارہ آئے اور ان کی چھوٹی بہن اور والدہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پولیس تیسری بار آئی اور انہیں اور ان کی بھابھی کو ان کے ساتھ جانے کو کہا لیکن ہم نے مزاحمت کی۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اہلخانہ کی کے تحفظ کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری بہن صرف 19 سال کی ہے اور میری والدہ ذیابیطس کی مریضہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد جیسے بہت سے مسلمان کارکنوں کوہراساں کیا جا رہا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button