اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کا بھارت میں مسلمانوں کی املاک کے انہدام پر سخت احتجاج
اقوام متحدہ 18 جون (کے ایم ایس) تعمیرات، اقلیتی مسائل اور مذہب کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کے تین خصوصی نمائندوں نے نریندر مودی کی بھارتی حکومت کو ایک خط لکھا ہے جس میں مسلمانوں کے مکانات اور دیگر املاک کی مسماری کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے رواں برس اپریل اور مئی میں مذہبی جلوسوں کے دوران اور بعد میں مدھیہ پردیش کے کھرگون، گجرات کے آنند اور دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کے سینکڑوں مکانات اور دیگر املاک کو مسمار کر دیا ہے۔ تہواروں کے موقع پر ہندوتوا کارکنوں نے جان بوجھ کر مسلم علاقوں سے اپنے جلوس نکالے اور مساجد کے سامنے اس وقت نعرے لگائے جب مسلمان نماز پڑھ رہے تھے۔ ان اشتعال انگیز کارروائیوں سے فرقہ وارانہ تصادم ہوا اور بعد ازاں انتہا پسند ہندوو¿ں کو سزا دینے کے بجائے ان ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتوں نے مظلوم مسلمانوں کو ہی گرفتار کیا اور ان کے گھر، دکانیں اور دیگر املاک مسمار کر دیں۔
خصوصی نمائندوں کے خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے اقلیتی مسلم کمیونٹی کو اجتماعی سزادی ہے۔۔مودی حکومت کو لکھے گئے اپنے خط میں تین خصوصی نمائندوں نے بھارت بھر میں حکام کی طرف سے بلڈوزر کے حالیہ استعمال کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ انہدام جرم کے ثبوت کے بغیر کیا گیا ۔خط میں مودی حکومت سے کہا گیاہے کہ مکانات کی مسماری کا یہ کام کس بنیاد پر کام کیا ہے اور کیا متاثرہ کمیونٹی کے ساتھ کوئی پیشگی مشاورت کی گئی تھی۔ بھارتی حکومت کے پاس خط کا جواب دینے کے لیے 60 دن ہیں۔