بھارت میں آبادی کے محض ایک چھوٹے سے حصے کوعدالتوں تک رسائی حاصل ہے: بھارتی چیف جسٹس
نئی دہلی31 جولائی (کے ایم ایس) بھارت کے چیف جسٹس این وی رمنا نے انصاف تک رسائی کو”معاشرتی آزادی کا ایک ذریعہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی مجموعی آبادی کے محض ایک چھوٹے سے حصے کو عدالتوں تک رسائی حاصل ہے جبکہ اکثریت خاموشی سے مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔
این وی رمنا نے نئی دہلی میں آل انڈیا ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ پر زور دیا کہ انصاف کی فراہمی کی رفتار کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کے جدید آلات کا استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف وہ وژن ہے جس کا ہمار ے آئین کے دیباچے میں ہر بھارتی سے وعدہ کیاگیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج ہماری آبادی کا ایک چھوٹا سا حصہ ضرورت کے وقت انصاف کی فراہمی کے نظام سے رجوع کر سکتا ہے۔بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے اہم پہلو جو ملک میں قانون سے متعلق حکام کے فعال کردار اور مداخلت کا تقاضا کرتا ہے وہ زیر التواء مقدمات کا سامنے کرنے والے قیدیوں کاہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جس کی اوسط عمر 29سال ہے، اس کے پاس بڑی تعداد میں افرادی قوت ہے۔تاہم ایک اندازے کے مطابق ہنر مند کارکن ہماری کل افرادی قوت کا صرف تین فیصد ہیں۔ ہمیں اپنے ملک کی نوجوان آبادی کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ مغربی دنیا میں ہنر مند انسانی وسائل کی تیزی سے کمی کے ساتھ بھارت کی باری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اس خلاء کو پر کرے۔ چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کو بھارت میں انصاف کی فراہمی کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تر آبادی کے لیے رابطے کا پہلا نقطہ ہے اور اس کی مضبوطی وقت کی ضرورت ہے۔