مقبوضہ جموں و کشمیر

یوم استحصال کشمیر کے سلسلے میں صدائے روس کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ویبنار کا انعقاد

اسلام آباد 05 اگست (کے ایم ایس )مقبوضہ کشمیر میں مودی کی ہندتوا حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدام کے بعد نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں شدت اورعالمی برادری کی خاموشی کے موضوع پر صدائے روس کے زیر اہتمام ماسکو سے ایک انٹرنیشنل ویبنار کا اہتمام کیاگیا۔
ویبینار کے مقررین میں دفاعی تجزیہ کار اور سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی، چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید، ترکی کے انسانی حقوق کے کارکن ترک تورگائی ایورن اور دیگرنے شرکت کی ۔جبکہ میزبانی کے فرائض روس میں مقیم پاکستانی صحافی اشتیاق نے سرانجام دئیے۔ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ ہمیں اب مسئلہ کشمیر پائیدار حل کیلئے مستقل مزاجی سے کام کرنا ہوگااور ہمیں 5اگست کے بعد مزیدتسلسل کے ساتھ مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنا ہو گاکیونکہ مسلسل جدوجہد ہی ہماری کامیابی کی ضامن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے ۔ علی رضاسید نے کہاکہ کشمیریوںکی اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جدوجہد آزادی کشمیر کیلئے مزید منظم طریقے سے آگے بڑھنا ہوگا اور مستقل مزاجی سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے بھی زوردیا۔ویبنار میں سائوتھ افریقہ سے شریک سلمان خان نے خطاب میں کشمیر کاز کیلئے اس خصوصی کاوش پر صدائے روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا شکریہ ادا کیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=xgZ11gmeHuw

انہوںنے کہاکہ دنیا میں ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے، جس طرح مودی نے کشمیر کو غیر قانونی طور 2019میں ضم کرنے کی کوشش کی اس سے کشمیریوں میں آزادی حاصل کرنے کا ایک نیا جذبہ اور ولولہ آیاہے۔ انہوںنے کہاکہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو مزید تقویت ملی۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے اوراگر آج مسلم امہ کے ممالک اتفاق کر لیں تو مسلہ کشمیرکا حل ممکن ہے۔ترکی سے اس ویبینار میں شریک انسانی حقوق کے کارکن ترک تورگائی ایورن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ تین برس قبل مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا۔

انہوںنے کہاکہ جس کے بعد سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔کانفرنس کے میزبان صدائے روس کے چیف ایڈیٹر سید اشتیاق ہمدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خالق کائنات نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے۔ اپنے خالق کے سوا وہ کسی کا محکوم نہیں ہے۔ چنانچہ فرد ہو یا ریاست، کسی کا بھی حق نہیں ہے کہ وہ اس کے علم و عمل پر کوئی قدغن لگائے یا اس کے جان و مال اور آبرو کے خلاف کوئی اقدام کرے۔ یہ آزادی انسان کا پیدایشی حق ہے جواس کے خالق نے اسے عطا فرمائی ہے۔ انسانی حقوق کا عالمی منشور اِسی حقیقت کا اظہار ہے۔ دنیا کی تمام قوموں نے اِسے تسلیم کیا ہے اور اپنے دستاویزات میں ضمانت دی ہے کہ وہ اِس کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت اس مبرا کیوں ہے؟بھارتی ہندتوا حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق پر شب خون مارا ۔کشمیر کی ریاستی شناخت ،ریاستی وحدت اسکی تاریخی سیاسی و ثقافتی ،جغرافیای حیثیت اور بین الاقوامی متنازعہ حقیقت کو پامال کرنے کے 5 اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے علاقائجی امن کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اگست2019کے بعد سے کشمیری مسلسل بھارتی فوجی محاصرے اور ظلم وتشددکے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اشتیاق ہمدانی نے کہاکہ کشمیریوں پر ایک غیر اعلانیہ جنگ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھائونی میں تبدیل کیا گیا جسکی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے مابین جنگی حالات پیدا ہوگئے ہیں۔

ویبینار سے اپنے خطاب کے دوران بی بی سی ورلڈ کی عروج رضا نے کہا کہ آج بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اب ڈپلومیسی سے حل نہیں ہو گا کیونکہ اب بہت وقت گزر چکا ہے، اور جنگ ہی اس کا آخری حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اس جنگ کو سوشل میڈیا کی طاقت سے لڑنا ہوگا اور لوگوں کو مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے آشنا کروانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولت بھی حاصل نہیں اور ان سے ان کے بنیادی حقوق چھین لیے گئے۔

عروج رضا نے کہاکہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا کیونکہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق ہے۔سعودی عرب سے شریک کشمیری کارکن صدام الحق، سینئر صحافی اور پریس کلب اسلام آباد کی سابق نائب صدر ڈاکٹر سعدیہ کمال ،پی ٹی وی کے سینئراینکر پرسن یاسر رحمان، ماہر قانون عتیق الرسول ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی ویبنار سے خطاب کیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button