بھارت

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شمال مشرقی بھارت میں تازہ مظاہرے

نئی دہلی17اگست(کے ایم ایس) بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں متعدد طلباء تنظیموں نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بدھ کے روز احتجاجی مظاہروں کا نیاسلسلہ شروع کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خطے میں بہت سی مقامی تنظیمیں سمجھتی ہیں کہ اس قانون کے نفاذسے بنگلہ دیش کی سرحد سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا نیا سلسلہ شروع ہوجائے گا- شہریت ترمیمی قانون کے تحت31دسمبر سے2014 سے پہلے بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے بھارت آنے والے ہندو، بدھ مت کے پیروکار، سکھ، جین مذہب سے تعلق رکھنے والے، پارسی اور عیسائی بھارتی شہریت حاصل کرسکتے ہیں تاہم مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیاگیا اور انہیں اس سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔ خطے کی تمام طلباء تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم نارتھ ایسٹ سٹوڈنٹس یونین(NESO) کے صدر سیموئیل جیروا نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون آسام اور خطے کی دیگر ریاستوں کے مفادات کے خلاف ہے۔ لیکن ہمارے مظاہروں کے باوجود بھارتی حکومت نے قانون سازی کی۔بدھ کو سی اے اے اور دیگر مسائل کے خلاف خطے کے تمام ریاستی دارالحکومتوں میں دھرنے اورمظاہرے کیے گئے۔بدھ کا احتجاج رواں ماہ کے شروع میں مغربی بنگال سے بی جے پی کے ایک وفد کے ساتھ بات چیت کے دوران بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کے بعد منظم کیاگیا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی ویکسینیشن ختم ہونے کے بعد سی اے اے نافذ کیا جائے گا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button