یواین ایچ سی آر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن آف انکوائری مقرر کرے
جنیوا16 ستمبر (کے ایم ایس)جنیوا میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنما ئوں کے وفد کے ارکان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن مقرر کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے رہنماء الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس کے دوران ایجنڈا آئٹم 2 کے تحت منعقدہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ دینے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے خصوصی توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تہلکہ خیز رپورٹ دنیا کے لیے چشم کشا ہے۔الطاف وانی نے اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کم سے کم 36 صحافیوں کو اب تک اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کی وجہ سے پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور بھارت سے بے دخلی کے باوجود ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کی صورتحال کو دستاویزی شکل دینے کی کوشش کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا مقبوضہ علاقے کی زمینی حقائق سے لاعلم ہے اور صورتحال کسی بھی وقت سنگین ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کسی بھی تنظیم کو رسائی دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے کیونکہ اسے ڈر ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کی نسل کشی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیں گی ۔الطاف وانی نے یو این ایچ آر سی پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ایک تحقیقاتی کمیشن مقرر کرے تاکہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو جواب دہ ٹھہرایا جاسکے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماء سید فیض نقشبندی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کونسل میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی دو اہم رپورٹوں اور بیانات کے بعد بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وجبر میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی حکام آئینی ضمانتوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام متاثرین کو مناسب قانونی تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہے اور مقبوضہ علاقے میں نافذکالے قوانین کے تحت بھارتی فورسز کوجواب دہی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ سید فیض نقشبندی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں سے انکے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں۔انہوں نے کونسل پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں ایک انکوائری کمیشن قائم کرے ۔وفد میں شامل دیگر ارکان سردار امجد یوسف خان ، شمیم شال اور مز سائرہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کے تناسب کی تبدیلی خاص طور پر مسلم اکثریتی آبادی کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے یواین ایچ سی آ رپر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی عزت ، جان اور مال کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے طریقہ کار کو استعمال کرے۔ بڑھتے ہوئے عالمی تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے جن سے بڑے پیمانے پر انسانیت کو خطرہ لاحق ہے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیردنیا کے تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے جہاں شہری آبادی کو بدترین ظلم و تشدد کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے ہر محافظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کوشش کرے خاص طور پر یوکرین، کشمیر اور فلسطین میں جہاں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور اقوام متحدہ کے وعدوں کو سراسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔