پاکستان کا حریت رہنما الطاف شاہ کی دوران حراست موت پربھارتی حکومت سے شدید احتجاج
اسلام آباد 11اکتوبر(کے ایم ایس)اسلام آباد میں بھارت کے ناظم الامور کو آج دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اورگزشتہ پانچ سال سے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی غیر انسانی حراستی موت پر حکومت پاکستان کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے الطاف احمد شاہ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تحفظات کے اظہار اوران کی صاحبزادی کے خط میں بھارتی وزیر اعظم کو الطاف شاہ کی صحت کی خرابی سے آگاہ کئے جانے کے باوجود بھارتی حکومت مکمل طور پر لاتعلق رہی۔ بھارتی حکومت نہ صرف الطاف احمد شاہ کو تسلی بخش طبی امداد فراہم کرنے میں ناکام رہی جو گردوں کے سرطان میں مبتلا تھے بلکہ ان کو ہسپتال میں داخل کرانے اور ضروری تشخیصی ٹیسٹوں میں بھی غیر معمولی تاخیر کا باعث بنی۔بیان میں کہاگیا کہ اس سے بھی زیادہ دل دہلا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکام الطاف شاہ کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت نہ دینے پر بضد رہے جبکہ انسانی بنیادوں پر ان کی ضمانت کی درخواست کی عدالتی سماعت میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی۔ واضح ہے کہ الطاف احمد شاہ کو اس لیے سزا دی گئی کہ وہ حریت رہنما سید علی گیلانی کے داماد اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندہ تھے۔ بیان میں کہاگیا کہ ان کی موت بھارتی حکومت کی مرضی ،دانستہ غفلت، انسانی حقوق کو نظرانداز کرنے اور حریت رہنمائوں کو دبانے اور ان پر ظلم ڈھانے کی منظم مہم کا نتیجہ ہے۔بیان میں کہاگیاکہ گزشتہ سال حریت رہنما اشرف صحرائی کی حراستی موت کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی ناظم الامورکو محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی سمیت حریت رہنمائوں کے ساتھ روارکھے جانے والے ظالمانہ سلوک پر پاکستان کے شدید خدشات سے آگاہ کیا گیا جنہیں من گھڑت مقدمات میں غیر قانونی نظربندی کا سامنا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ اتنی ہی تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ ان حریت رہنمائوں میں سے بہت سے جن میں محمد یاسین ملک بھی شامل ہیں دائمی امراض میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔بیان میں کہاگیاکہ یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ 2019سے اب تک کم از کم 4 کشمیری سیاسی قیدی بھارتی حراست میں شہید ہو چکے ہیں۔بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ الطاف احمد شاہ کی دوران حراست موت کی فوری تحقیقات کرائے اور اس ظلم کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرے۔پاکستان نے مطالبہ کیاکہ الطاف احمد شاہ کی میت کو فوری طور پر ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے تاکہ ان کی خواہش کے مطابق مرحوم کی تدفین کی جاسکے۔ بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقامی کشمیری قیادت کو غیر قانونی طور پر یرغمال بنائے رکھنے اور انہیں ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے سے باز رہے ، مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی کو فوری طور بندکرے ، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور غیر انسانی فوجی محاصرے ختم کرے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور ان کی خواہشات کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے دے۔