بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے غیر قانونی اقدامات واپس لے، او آئی سی رابط گروپ برائے کشمیر
خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، بلال بٹھو
نیویارک 21 ستمبر (کے ایم ایس) تنظیم اسلامی تعاون رابطہ گروپ برائے کشمیر نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو منسوخ کرے۔
او آئی سی کے رابطہ گروپ نے بدھ کو نیویارک میں اپنے اجلاس میں جاری کردہ اپنے اعلامیہ میں تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ انصاف اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر پرامن طریقے سے حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ، پاکستان جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لئے بھارت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے لئے تیار ہے تاہم اس طرح کے مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر ہے ۔ انہوںنے کہا کہ او ائی سی رابطہ گروپ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ او ائی سی کو اس معاملہ کو اقوام متحدہ کے متعلقہ فورمز پر اٹھانے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ “متنازعہ” حیثیت کو تبدیل کرنا اور مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا تھا، اس مقصد کے لئے بھارت نے غیر قانونی اقدامات، انسانی حقوق کی سنگین اور مسلسل خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم کا سہارا لیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت 9 لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں۔ بلال بٹھو نے کہا کہ غاصب بھارتی فورسز اہلکار بے گناہ کشمیریوں کوجعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل، حراستی قتل ،گھیراو¿ ،تلاشی کی کارروائیاں، پرامن مظاہرین پر تشدد، انہیں معذور اور اندھا کرنے کے لئے پیلٹ گن کا استعمال اور جبری گمشدگیاں کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکام نے تمام حریت رہنماﺅں کو جو کشمیریوں کی سیاسی امنگوں کے حقیقی نمائندے ہیں، قید میں ڈال رکھا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے حکومت نے چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرکے مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیاں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن نہیں ہو سکتا جب تک جموں و کشمیر کا تنازعہ انصاف اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر پرامن طریقے سے حل نہیں ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ بنیادی طور پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے سے بھارت کے انکار کی وجہ سے ابھی تک حل نہیں ہوا ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ او آئی سی کی حمایت جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پائیدار حل کی کوششوں کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ او آئی سی کو اس معاملہ کو اقوام متحدہ کے متعلقہ فورمز پر اٹھانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔