بھارت میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے: سابق چیف الیکشن کمیشن ایس وائی قریشی
نئی دلی یکم نومبر (کے ایم ایس)
بھارت کے سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے ہوئے رحجان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی نفرت کی سیاست تیز ہو جاتی ہے۔
وائی قریشی نے نئی دلی میں ایک میڈیا انٹرویو کے دوران افسوس ظاہرکیا کہ جیسے جیسے ملک میں انتخابات قریب آتے ہیں توویسے ہی ملک بھر میں نفرت کی سیاست اور نفرت انگیز تقاریر میں تیزی آنے لگتی ہے حالانکہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے بھارتی آئین میں متعدد قوانین موجود ہیں لیکن اس کے باوجودنفرت پر مبنی سیاست کو روکا نہیں جاتا ۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں نفرت کی سیاست کے ذریعے ووٹروں کو مخصوص ہندوتوا تنظیموں کوووٹ دینے پر مجبور کیاجاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بیشتر ووٹرز کو تقسیم کرنے کا آغاز الیکشن سے قبل ہی شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں نفرت کی سیاست کے ذریعے ووٹ تقسیم کرنا ایک عام بات ہے ۔ ایس وائی قریشی نے کہاکہ انتخابات کے دوران ہیٹ اسپیچ کو روکنے کے لیے الیکشن کمیشن 125ریپریزنٹیشن آف پیپلز ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے تین برس تک کی قید کی سزا دے سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ تعزیرات ہند کی دفعہ 153کی ذیلی شقوں اے، بی اور سی کے ساتھ ساتھ دفعہ 295، 298، اور 505کے تحت بھی تین سال کی سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ تاہم انہوںنے کہاکہ بھارت کے موجودہ حالات میں افسران سیاسی دبائوکی وجہ سے کارروائی نہیں کر تے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکام قانون کے تحت کام کریں توبھارت میں نفرت انگیز تقاریر پر مکمل طور پر پابندی عائد ہو سکتی ہے ۔
واضح رہے کہ بھارت میں آئندہ عام انتخابات مئی 2024میں منعقدہوں گے جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے ۔