بھارت:ریاست گجرات میں گیارہ فیصد مسلم آبادی کے باوجود1998 سے کابینہ میں انکی نمائندگی صفرہے
نئی دہلی 19نومبر(کے ایم ایس) بھارتی ریاست گجرات کی تقریبا گیارہ فیصدآبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن 1998ء سے ریاستی حکومت کی کابینہ میں مسلمانوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی 1998 سے ریاست میں حکومت کر رہی ہے اور اس کے بعد سے ریاست میں کوئی مسلمان وزیر نہیں ہے۔مسلمانوں کی تعداد تقریبا 11فیصد ہے اور تقریبا 25اسمبلی نشستوں میںان کی موجودگی نمایاں ہے۔گجرات میں بی جے پی کے دورمیں 24سال قبل الیکشن لڑنے والا واحد مسلمان رکن تھاجبکہ آخری بار 1995میں گجرات اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 10یا اس سے زیادہ مسلمانوں کو میدان میں اتارا تھا۔آئندہ انتخابات کے لیے کانگریس نے اب تک جن 140امیدواروں کو نامزد کیا ہے ان میں سے چھ مسلمان ہیں اور بی جے پی کے 166امیدواروں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔گجرات قانون ساز اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی 1980کے مقابلے میں تیزی سے کم ہوئی ہے جب گجرات کی قانون ساز اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی 10فیصد تھی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق 1980میں ایک درجن مسلم امیدوار جیت کر قانون ساز اسمبلی میں داخل ہوئے۔ گجرات سے راجیہ سبھا کے تین ممبران پارلیمنٹ بھی مسلم کمیونٹی سے تھے۔ 1990میں تین مسلمان جیتے تھے جبکہ صرف 11مسلم امیدواروں کو ٹکٹ ملا تھا۔گجرات قانون ساز اسمبلی میں مسلم ارکان اسمبلی کی کل تعداد 2012میں صرف دو تھی جبکہ 2007میں پانچ اور 2002میںیہ تعدادتین تھی۔