مودی بھارت چین سرحدی کشیدگی پر لوگوں سے کچھ چھپا رہے ہیں: کانگریس
نئی دہلی19دسمبر(کے ایم ایس) بھارت میںکانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے بھارت-چین سرحدی تنازعے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے پانچ سوالات پوچھے ہیں جن کے جواب کا ملک مطالبہ کررہا ہے اورجو اس کا حق ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پارٹی کے جنرل سیکرٹری نے یہ سوالات اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کئے۔ایک ٹویٹ میں انہوں نے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ وہ چین پر اپنی خاموشی توڑیں اور بھارت کو متحد کریں۔انہوں نے پہلا سوال پوچھا کہ دو سال کی طویل خاموشی کے بعد کس چیز نے چینیوں کو توانگ کے علاقے یانگسی میں بھارتی چوکی پر قبضہ کرنے کا حوصلہ دیا؟ انہوں نے کہاکہ بھارت نے اس وقت یانگسی پر غلبہ حاصل کیا تھا جب وزیر اعظم راجیو گاندھی نے 1986میں سمڈورونگ چو تصادم کے دوران وہاں فوجیں تعینات کی تھیں۔ چینیوں نے نیا محاذ کھولنے کی جرات کیسے کی؟انہوں نے وزیر اعظم مودی سے یہ بھی پوچھا کہ وہ بحث سے کیوں بھاگ رہے ہیں اور بھارت کے لوگوں سے کیا چھپا رہے ہیں؟اطلاعات ہیں کہ مشرقی سیکٹر میں چینی دخل اندازی بہت بڑھ گئی ہے۔جے رام رمیش نے کہاکہ پچھلی حکومتوں کو 1965، 1971اور کرگل 1999کے واقعے پر صحافیوں اور ارکان پارلیمنٹ کو محاذ پر لے جانے کی ہمت تھی۔ یہاں تک کہ ڈوکلام پر پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع میں بھی بحث ہوئی۔۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ چینی فوجی سطح کی بات چیت کے 16دوروں کے بعد بھی ڈیپسانگ میں 18کلومیٹر اندر موجود ہیں۔بھارتی فوج اس اہم اسٹریٹجک علاقے میں سینکڑوں مربع کلومیٹر کے علاقے تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ وزیر اعظم مودی اس بارے میں کیا تجویز کرتے ہیں؟ انہوں نے پوچھا کہ کچھ عرصہ قبل آپ نے صدر شی جن پنگ کے لیے بھائی چارے اور قربت کا اظہار کیا تھا اور اپنے تعلقات کو ”پلس ون”قرار دیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ” شی نے ادھیان کر کے رکھا تھا آخر مودی چیز کیا ہے”کیا چین کی نئی جارحیت اس طرح کی گہری تحقیق کا نتیجہ ہے؟ کیا ایسا ہوسکتا ہے جیسا کہ آپ نے 2013 میں کہا تھاکہ مسئلہ سرحد پر نہیں، مسئلہ دہلی کا ہے؟رمیش نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ بھارتی افواج کے پاس چینی جارحیت کا جواب دینے کے لئے پورے ہتھیار نہیں، کہا کہ بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے ریکارڈ پر کہا ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ 42 سکواڈرن سے 12سکواڈرن کم ہیں۔