کشمیری تارکین وطن

واشنگٹن، نیویارک میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے کشمیر یوں کو انکا حق خودارادیت دلوانے کے پیغامات کی تشہیر

PHOTO-2023-01-05-19-39-22واشنگٹن 06 جنوری (کے ایم ایس)
واشنگٹن میں قائم ایک ایڈوکیسی گروپ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے واشنگٹن اور نیویارک میں موبائل ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے پیغامات کی تشہیر کی جن میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیاتھا کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے کیلئے ان سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق5جنوری بروز جمعرات کو منائے جانیوالے کشمیریوں کے یومِ حق خودارادیت کے موقع پر یہ ٹرک سڑکوں پر موجود رہے۔ ڈیجیٹل ٹرکوں کی الیکٹرانک اسکرینوں پر "اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کا پابند ہے،آزادی سب کیلئے:آزادی کشمیر کیلئے ، کشمیر میں بھارتی فوجی اور آبادیاتی دہشت گردی بند کرواورکشمیرمیں جنگی جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے "جیسے پیغامات درج تھے ۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہاہے کہ ڈیجیٹل ٹرکوں کو پیغام پھیلانے کا سب سے موثر طریقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان اسکرینوں پر روشن الفاظ سڑکوں پر چلنے والوں اور دیگر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں ۔ واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک تمام وفاقی عمارتوں بشمول محکمہ خارجہ؛ کیپیٹل ہل؛ کانگریس لائبریری؛ واشنگٹن یادگار؛وائٹ ہائوس ، غیر ملکی سفارت خانوں، عجائب گھر؛ لنکن میموریل؛ واشنگٹن نیشنل کیتھیڈرل، بھارتی سفارت خانے،ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر، اقوام متحدہ کے مختلف مشنز کے دفاتر، فریڈم ٹاور، انڈین مشن؛ بیٹری پارک، سینٹرل پارک، ٹائمز اسکوائر اور دیگر مقامات کے پاس سے گزرے ۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 5جنوری 1949کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان نے دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی اور مسلسل مشاورت سے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اہم نقاط طے کئے تھے ،کیونکہ دونوں حکومتوں نے باضابطہ طور پر کمیشن کی تجاویز کو قبول اور ان پر دستخط کیے تھیجس کے بعد ایک بین الاقوامی معاہدہ تشکیل پایاکہ فوری طورپرجنگ بندی کی جائے ۔ اس کے بعد کمیشن نے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی اور پاکستان افواج کے انخلا کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے بات چیت شروع کی جس سے دونوں فریقوں کو نقصان نہ پہنچے اور نہ ہی رائے شماری کی آزادی متاثر ہو۔ڈاکٹر فائی نے مزید کہاکہ تاہم بھارت کی طر ف اس بات کو قبول کرنے سے انکار نے تنازعہ کے حل کی سمت پیش رفت کو روک دیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button