مظفر آباد: انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام بھارت مخالف احتجاجی دھرنا اور ریلی
مظفرآباد23فروری (کے ایم ایس)
سانحہ کنن پوشپورہ کو32برس پورے ہونے کے موقع پر بھارتی فوجیوں کی درندگی اور دہشتگردی کیخلاف مظفر آباد میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
بھارتی فوجیوں نے 23 فروری1991 کی رات کوکنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران آٹھ سال کی عمر سے لے کر 80سال کی عمر تک کی تقریبا 100 خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی۔خواتین اوربچوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے برہان وانی شہید چوک میںبھارت مخالف دھرنے میں شرکت کی ۔ مظاہرین نے کنن پوش پورہ کے اندوہناک واقعہ میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلانے کا مطالبہ۔مظاہرین نے "کشمیری خواتین کو انصاف دو،کشمیری خواتین پر حملے بند کرواوربھارتی غاصبو جموں وکشمیر چھوڑ د”جیسے فلک شگاف نعرے لگائے ۔ خواتین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سانحہ کنن پوش پورہ کیخلاف مزمتی جملے درج تھے۔ احتجاجی دھرنے سے انٹرنیشنل فورم فارجسٹس کے وائس چیئرمین مشتاق السلام، پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی، راجہ محمد اسلم خان ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن، شوکت جاوید میر ، عثمان علی ہاشم، ڈاکٹر محمد منظور، اقبال یاسین ، عابدہ نثار، مسرت شیخ، شگفتہ نورین کاظمی، عروج فاطمہ اور سمیعہ ساجد نے خطاب کیا ۔ مقررین نے کہا کہ سانحہ کنن پوش پورہ کو 32 برس گزرنے کے بعد بھی متاثرہ خاندانوںکو کو انصاف نہیں مل سکا ہے اور اس میں ملوث بھارتی فوجیوں کیخلاف آج تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے جوکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ مقررین نے کہا بھارتی حکومت اور فوج کشمیری خواتین پر جنسی حملوں کو تحریک آزادی کشمیر کیخلاف ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ عالمی اداروں کو بھارتی فوجیوں کی جانب سے کشمیری خواتین پر ظلم و تشدد کیخلاف موثر آواز بلند کرنی چاہیے۔ مقررین نے بھارتی جیلوں میں قید کشمیری خواتین کی رہائی کی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت جموں وکشمیر میں سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ مظاہرین نے برہان وانی چوک سے گھڑی پن چوک تک احتجاجی ریلی بھی نکالی۔