بھارت: ہریانہ میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات کے بعد مسلمان علاقہ چھوڑکر جارہے ہیں
ہریانہ 15اگست(کے ایم ایس) بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں حال ہی ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد مسلمان حکمرانوں کے نشانے پر ہیں اوروہ علاقہ چھوڑنے پر مجبورہیں۔
نوح کے ایک مسلمان رہائشی نے جس کے گھر کو حکام نے تجاوزات کے خلاف مہم کے نام پر مسمار کر دیا ہے،صحافیوں کو بتایا کہ انہیں طویل عرصے سے لگ رہا تھا کہ بی جے پی کی مذہبی بیان بازی سے ان کے علاقے میں فسادات ہوں گے جن میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کس طرح جلوس کے دوران ہندوئوں نے مسلمانوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔نوح کا تشدد گروگرام تک پھیل گیا تھا جب ہجوم سڑکوں پر نکل آئے، ہندو قوم پرست نعرے لگا رہے تھے اور مسلمانوں کی جھونپڑیوں اور کاروبار کو نشانہ بنا رہے تھے۔ گروگرام پولیس فسادات کو روکنے میں ناکام رہی تھی۔انہوں نے کہاکہ ہندو تنظیمیں کھلے عام ہمارے خلاف نفرت پھیلا رہی ہیں۔ ہندو گروہ مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے، ہماری دکانوں سے کچھ نہ خریدنے، مکانات کرائے پر نہ دینے وغیرہ کا اعلان کر رہے ہیں، وہ ہمارا کاروبار تباہ کر رہے ہیں اور سینکڑوں مسلمان گروگرام چھوڑ چکے ہیں۔ایک اورمسلمان ا حمد خان نے شہر سے نکلتے ہوئے کہاکہ پولیس اور انتظامیہ اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ انہوں نے کہاکہ ہندو سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں سب کچھ ان کا ہے: پولیس، انتظامیہ اور اب سڑکیں بھی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں ہم مسلمانوں کا کوئی حق نہیں ہے۔نوح میں کام کرنے والے ریاست بہار کے عمران علی نے کہاکہ وہ 31جولائی کو تشدد کے دوران خوف کے مارے گروگرام سے فرار ہو گیا تھا۔پچیس سالہ عمران علی تشدد کے دو ہفتے بعد صرف اپنا سامان لینے گروگرام واپس آیا تھا۔انہوں نے کہاکہ میرے خاندان نے مجھے سختی سے کہاہے کہ گروگرام میں کام نہ کروں اور فوری طور پر واپس آجائوں۔انہوں نے کہاکہ کافی سمجھانے کے بعد بھی وہ راضی نہیں ہوئے اور مجھے فورا واپس آنے کو کہا۔ 31جولائی کو نوح میں مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں ایک امام مسجد سمیت6افراد ہلاک اور 88شدید زخمی ہوئے تھے۔