مظاہرےمقبوضہ جموں و کشمیرہڑتال

مودی حکومت کی لوٹ مار کے خلاف جموں میں ہڑتال، احتجاجی مظاہرے

zg0f7Gal

 بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے خاتون سمیت 5بے گناہ کشمیری گرفتار کرلئے

جموں26اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے بھاری ٹول ٹیکس کے نفاذ اور بجلی کے سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے ذریعے لوٹ مار کے خلاف ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے باعث آج جموں خطے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں شہر اور خطے کے دیگر بڑے بڑے قصبوں میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت انتہائی کم رہی۔ ہڑتال کی کال ایوان صنعت وتجارت جموں نے دی تھی جبکہ جموں-پٹھانکوٹ ہائی وے پر سرور ٹول پلازہ کو ہٹانے اور محکمہ بجلی کی طرف سے سمارٹ میٹروں کی تنصیب کو روکنے کے مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی تھی۔

دریں اثناء جموں، سانبہ، کٹھوعہ، ریاسی، ادھم پور اور دیگر علاقوں میں آج مسلسل چھٹے روز لوگوں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جاری رکھا۔ مظاہرے پیر کو شروع ہوئے تھے اور ٹول پلازہ کے قریب بھارتی پولیس کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔ بھارتی پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے سمارٹ میٹروںکی تنصیب کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ قابض حکام نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے جموں کے پورے خطے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کیاہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی مسلط کردہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے انتقامی کارروائی کے تحت ایک لیکچرار ظہور احمد بٹ کو صرف اس لئے معطل کر دیا کہ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں پیش ہوکر مقبوضہ جموں وکشمیرکو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف دلائل دیے۔ سرینگر کے ایک گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں پولیٹیکل سائنس کے سینئر لیکچرار ظہور احمد بٹ جنہوں نے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی ہے، بدھ کو بھارتی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور مودی حکومت کے 05اگست 2019کے فیصلوں کے خلاف دلائل دیے۔

ادھر بھارتی پولیس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے کپواڑہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں ایک خاتون منیرہ بیگم سمیت پانچ بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کر لیا۔ منیرہ بیگم ایک شہید نوجوان یوسف چوپان کی اہلیہ ہیں۔ پولیس نے نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لیے انہیں مجاہد تنظیموں کے کارکنان قرار دیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں فاروق احمد توحیدی، میر شاہد سلیم، سلیم زرگر، ایڈوکیٹ ارشد اقبال اور مولانا مصعب ندوی نے اپنے بیانات میں افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی مظالم کے خلاف اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے جو کوئی بھی بات کرتا ہے یا آواز اٹھاتا ہے ، اسے  قابض حکام جیل میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کو آزادی کے مقدس مشن سے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کرسکتے۔zVuVo75c

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button