مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کا نوآبادتی منصوبہ عملی شکل اختیار کر رہا ہے
عالمی برادری سے کشمیر میں بھارتی وحشیانہ کارروائیوں کا نوٹس لینے کی اپیل
سرینگر18 فروری (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کا نوآبادیاتی منصوبہ عملی شکل اختیار کررہا ہے کیونکہ بھارتی صنعتکار صنعتیں لگانے کے نام پر کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ممبئی میں قائم جندال گروپ نے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں اپنے اسٹیل پروسیسنگ یونٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔ یہ اس طرح کا پہلا منصوبہ ہے جو اگست 2019 میں دفعہ 370 اور 35-اے کی منسوخی کے بعد قائم کیا جا رہا ہے۔ ان دفعات کیوجہ سے مقبوضہ جموںوکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی اور خطے کے لوگوں کے حقوق کو تحفظ میسر تھا۔مودی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی اور بعد میں نئے ڈومیسائل اور اراضی قوانین متعارف کرائے جو بھارتی شہریوں کو مقبوضہ علاقے میں جائیداد اور سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیںجن پر پہلے صرف مقبوضہ علاقے کے پشتنی باشندوں کاحق تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ ،شبیر احمد شاہ، میر واعظ عمر فاروق اور نعیم احمد خان سمیت دیگر رہنما پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں بھارتی شہریوں کو آباد کر کے مقبوضہ جموںوکشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 1947 میں جموں و کشمیر پر کشمیریوں کی مرضی کے خلاف غیر قانونی قبضے کے بعد سے اسکے ساتھ کالونی کا سلوک کر رہا ہے۔انہوںنے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں وحشیانہ کارروائیوں پر بھارت کا محاسبہ کرے۔
بھارتی پولیس نے سرینگر اور کولگام کے علاقوں سے پانچ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاری کو جواز فراہم کرنے کے لیے انہیں مجاہد تنظیموں کے کا رکن قرار دیا۔ دہلی کی ایک عدالت نے چار کشمیریوں محمد شفیع شاہ، طالب لالی، مظفر احمد ڈار اور مشتاق احمد لون پر ان کے خلاف درج جھوٹے مقدمے میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔
ادھر انسانی حقوق کے نظربند کشمیری علمبردار خرم پرویز کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک تقریب کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کی کوششوں پر مارٹن اینالز ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تاہم خرم پرویز نئی دہلی کی ایک جیل میں نظربند ہونے کے باعث ذاتی طور پر ایوارڈ وصول نہیں کر سکے۔ اس موقع پر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی وجہ سے کشمیریوں کو درپیش مشکلات کی عکاسی کی گئی ہے۔ تقریب کے منتظمین نے خرم پرویز کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کو 16سال مکمل ہونے کے موقع پر آج کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت ثبوتوں کی دستیابی کے باوجود اس گھناﺅنے واقعے کے متاثرین کے لواحقین کو انصاف دینے سے مسلسل انکار کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ بم ہندوتوا دہشت گردوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے نصب کیے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دھماکوں میں ملوث افراد کی بریت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کی قیادت میں فسطائی حکومت کے تحت ہندو انتہا پسندوں کو استثنیٰ حاصل ہے اور اس حوالے سے عدالتی فیصلہ ہندو دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھارت کی ریاستی پالیسی کا عکاس ہے۔