مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا اور ہراساں کیا جارہا ہے ، رپورٹ
اسلام آباد 23اکتوبر ( کے ایم ایس ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو علاقے میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کی پاداش میں حکام کی طرف سے ڈرایا دھمکایا اور ہراساں کیاجارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں صحافی انتہائی تکلیف دہ حالات میں کام کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں پریس کی آزادی شدید خطرے میں ہے کیونکہ صحافیوں کے گھروں اور دفاترپر چھاپے ، انہیں تھانوں میں طلب ، ہراساں، گرفتار کرنا اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا معمول چکاہے۔رپورٹ میںکہاگیا کہ پولیس نے سات صحافیوں سلمان شاہ ، سہیل ڈار ، مختار ظہور ، ماجد حیدری ، سجاد گل ، Sulaiman Sath اور جنید شفیق پیر کو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مقبوضہ علاقے کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری صحافیوں کے مظالم میں 5 اگست 2019 سے کئی گنا اضافہ ہوا ہے جب نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔ مودی حکومت کشمیری صحافیوں کو انتہائی اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے خاموشی پر مجبور کر رہی ہے اور دھمکیوں اور ہراساں کرنے کا مقصد انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنا ہے۔ بھارت دنیا سے مقبوضہ علاقے کی زمینی صورت حال کو چھپانے کے لیے پریس کی آزادی سلب کر رہا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے بھی مقبوضہ علاقے کے حکام سے صحافیوں کو گرفتار اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرنے کو کہا ہے اور آزادی صحافت کے تمام اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں صحافیوں پر ہونے والے حملے کے خلاف آواز اٹھائیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت پر دباو¿ ڈالنا چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو دڑانا دھمکانا بند کرے۔