مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت کشمیری نظربندوں کو منصفانہ ٹرائل کے حق سے محروم، عدلیہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: مقرر ین

WhatsApp Image 2023-09-12 at 11.20.44 AMجنیوا12 ستمبر (کے ایم ایس)

ایک ویب ینارکے مقررین نے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف عدلیہ کوایک ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کے اختلاف رائے کو کچلنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے ۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہونے والے اس ویبنارکااہتمام ورلڈ مسلم کانگریس نے یونیورسل ہیومن رائٹس کونسل کے تعاون سے کیاتھا ۔ ویبنارکے مقررین میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، ارکان پارلیمنٹ اور سفارت کار بشمول بیرسٹر عبدالمجید ترمبو،الطاف حسین وانی ،محترمہ تزئین حسن ، امریکہ کی انسانی حقوق کی کارکن میری سکلی سے، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماء سید فیض نقشبندی ، ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ اور سری لنکا کے رکن پارلیمنٹ وسانتھا یاپا بندارا اور دیگرشامل تھے ۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلافی آوازوں کو دبانے کیلئے عدلیہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیری قیدیوں کے منصفانہ ٹرائل سے انکار بھارتی عدلیہ کی غیر جانبداری کے ساتھ ساتھ اس کی ساکھ پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم اور بین الاقوامی قانون کے ماہرین سمیت ویب ینار کے مقررین نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 10کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس عالمی اعلامیہ کے مطابق ہر قیدی کو غیر جانبدارانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ منصفانہ ٹرائل کا حق،ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حق اور انصاف اور جمہوریت کا ایک بنیادی ستون ہے۔ مختلف جیلوں میں قید کشمیری نظربندوں کی حالت زار کو اجاگر کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ منصفانہ ٹرائل، جو ہر قیدی کا بنیادی حق ہے، کشمیری سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کواس حق سے مسلسل محروم رکھاجارہا ہے۔کشمیری سیاسی رہنمائوں کی غیر قانونی نظربندی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے حریت قیادت کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں دور دراز کی جیلوں میں قید کر رکھا ہے ۔ مقررین نے مزیدکہاکہ جن کشمیری قیدیوں کو 5 اگست 2019 سے پہلے اور اس کے بعد جھوٹے الزامات کے تحت کیا گیا ہے انہیں عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا موقع نہیں دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قیدیوں کے معاملے میں بھارتی عدالتوں کے جج غیر جانبداری کامظاہرہ کرنے کی بجائے ایک فریق بنے ہوئے ہیں۔بین الاقوامی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اپنے خلاف الزامات سے متعلق شواہد پیش کرنے کی ذمہ داری صرف استغاثہ کی ہے تاہم بہت سے مقدمات میں کشمیری نظربندوں کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے مجبورکیاگیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عدلیہ کی طرف سے کشمیری قیدیوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک سے بھارت میں انصاف کے گرتے ہوئے نظام کی عکاسی ہوتی ہے ۔مقررین نے عالمی برادری سے اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ مودی حکومت کی طرف سے عدلیہ کو کشمیریوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے سے بھارتی عدلیہ کی آزادی بھی سلب ہورہی ہے بلکہ پورے بھارتی نظام عدل پر بھی ایک سیاہ دھبہ ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button