بھارت کو کینیڈا میں سکھ لیڈر کے قتل کی تحقیقات میں تعاون پر مجبور کیاجائے
قطر میں سکھ برادری کی طرف سے جسٹن ٹروڈو کے بیان کا خیرمقدم
دوہا قطر –
نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت دنیا بھرمیں دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے اور ایک کینیڈین سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجار کا کینیڈا کی سرزمین پر قتل اس کی تازہ ترین مثال ہے ۔
بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں بیرون ملک سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے دنیابھرمیں بھارتی دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے جہاں کہیں بھی ہندوتوا سے متاثرہ بھارتی شہری خاص طور پر یورپ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور مشرق وسطی میں مقیم ہیں۔ مغرب کے بعد قطر میں مقیم سکھ برادری نے بھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ کے قتل پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سکھ برادری نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹریڈو کے پارلیمنٹ میں دئے گئے اس بیان کا بھی خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ ٹورنٹو سکھ لیڈر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ دو دن بعد جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان پر زور دیا کہ وہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے۔اس بیان کے دو دن بعد کینیڈین وزیر اعظم نے بھارت پر کینیڈا میں سکھ لیڈر کے قتل کی تحقیقات میں تعاون پر زوردیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی ہے ۔ جسٹن ٹروڈو کے پارلیمنٹ میں اس انکشاف کے بعد کینیڈا نے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے سربراہ کوملک سے بے خل کردیا تھا اور اس کے بعد بھارت اور کینیڈا دونوں نے ملک سے ایک دوسرے کے کئی سفارتکاروںکو بے دخل کیا ہے ۔ گزشتہ روز ایک با ر پھر بھارت نے کینیڈا کو 10اکتوبر تک اپنے 41سفارتکاروںکو واپس بلانے کی ہدایت کی ہے ۔
ادھرامریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے بھی ایک بیان میں کہاہے کہ امریکہ نے بھارتی حکومت سے سکھ لیڈر کے قتل میں کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات کا آگے بڑھنا انتہائی اہم ہے۔ویدانت پٹیل نے مزیدکہا کہ کہ امریکا خالصتان کو اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ قرار دیتا ہے۔