سلامتی کو نسل جموں کشمیر کی طرح غزہ میں بھی قتل عام روکنے میں ناکام رہی ہے: پاکستان
اقوام متحد:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ سلامتی کو نسل جموں کشمیر کی طرح غزہ میں بھی قتل عام روکنے میں ناکام رہی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق منیر اکرم نے 15رکنی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جس کی ذمہ داری عالمی امن کو فروغ دینا ہے لیکن وہ نہ صرف غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے قتل عام روکنے میں ناکام رہی بلکہ غزہ کے شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور قتل عام کو بھی روک نہیں پارہی ہے ۔انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ جس طرح مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم ڈھارہا ہے اسی طرح بھارت کے9لاکھ فوجی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ظالمانہ طریقے سے دبانے کی کوشش کررہے ہیں جسے اس کے انتہا پسند رہنما کشمیر کا حتمی حل کہتے ہیں۔”امن اور سلامتی کے لیے علاقائی میکانزم کی شراکت”کے زیر عنوان ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی ناکامی کے بعدجنرل اسمبلی کارروائی کرے گی اور غزہ میںفوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے گی اور متاثرین تک بلا روک ٹوک امداد پہنچائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں دو ریاستی حل کی دوبارہ کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مقدس سرزمین میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔ منیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کی ناکامیوں کا ازالہ اسے اقوام متحدہ کی رکنیت کا زیادہ نمائندہ بنا کر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی کوتاہیاں بنیادی طور پر پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کے ویٹو پاور کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں لہذاان ممالک کی منطق کو سمجھنا مشکل ہے جو سلامتی کو نسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں توسیع کی وکالت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اتحاد برائے اتفاق (یوایف سی)گروپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر مستقل ارکان میں توسیع کی مخالفت کی اور اس کے بجائے ممبران کی ایک نئی کیٹیگری کی تجویز پیش کی ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیمیں امن و سلامتی کے فروغ اور تنازعات کے حل میں کردار ادا کر سکتی ہیں تاہم ان کا کردار سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی، سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ اداروں کے ماتحت ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور افریقی یونین سلامتی کونسل میں اپنے اراکین کے ذریعے موثر طریقے سے نمائندگی کر یں جیسا کہ وہ جی 20میں کرتے ہیں۔ منیر اکرم نے بھارت کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہمارے خطے میں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (سارک)کو سب سے بڑے رکن نے اپنی صلاحیت کا ادراک کرنے سے روکا ہے۔