بھارتی فوج نے کشمیری پولیس اہلکار کو قتل کیا،اہلخانہ کا چونکا دینے والا انکشاف
سرینگر:ایک چونکا دینے والے انکشاف میں کہ بھارتی فوج کس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں اچھی شہرت کے حامل کشمیری پولیس افسروں کو نشانہ بنا رہی ہے،حال ہی میں قتل ہونے والے پولیس اہلکار غلام محمد ڈار کے اہل خانہ نے بھارتی پولیس کے اس دعویٰ کے اسے مجاہدین نے قتل کیا ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ غلام محمد کو بھارتی فوجیوں نے انتہائی قریب سے گولی مار کر قتل کیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 31اکتوبر کو غلام محمد کی بیٹی عظمی گل اپنے گھر کی صفائی کر رہی تھی کہ اس نے گولیوں کی آوازیں سنی اور اس نے گھر کے باہر اپنے والد غلام محمد ڈار کو خون میں لت پت پایا۔اس واقعے کے فورا بعد بھارتی پولیس نے ایک ٹویٹ میں غلام محمد کے عسکریت پسندوںکے ہاتھوں قتل کا دعویٰ کیاتھا ۔پولیس نے ٹویٹ میں حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے علاقے کو گھیرے میں لینے کا بھی کہاتھا۔یہ واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے علاقے ٹنگمرگ کے گائوں وائلو میں پیش آیاتھا۔تاہم مقتول کے اہل خانہ اور لواحقین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ غلام محمد کو عسکریت پسندوں نے نہیں بلکہ بھارتی فوج نے قتل کیاہے۔مقتول کی بیٹی عظمی نے بتایا کہ جس لمحے اس کے والد کو گولی مار کرقتل کیا گیا، اس وقت فوج کی ایک گاڑی ان کے گھر کے باہر سے گزر رہی تھی اور اس گاڑی سے اس کے والد پر گولیاں چلائی گئیں۔انہوں نے کہاکہ وہ یقین سے کہ سکتی ہیں کہ عسکریت پسندوں نے اسکے والد کو قتل نہیں کیا اور بھارتی فوج ان کے قتل میں ملوث ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ عام طور پربلٹ پروف گاڑیوں پر سوار بھارتی فوجی گولیاں چلنے کی آواز سن کر بھاگتے نہیں۔ لیکن وہ غلام محمد کے قتل کے وقت بالکل بھی نہیں رکے، بلکہ تیزرفتاری سے وہاں سے فرار ہو گئے ۔عظمی نے کہاکہ ان کے والد نے گولی لگنے کے فورابعد چھپننے کی غرض سے اپنی موٹر سائیکل کو دھان کے کھیت میں لے گئے تاہم حملہ آوروں نے انہیں دوبارہ پسلیوں میں اور پھر دل کے قریب گولی مار ی،جس سے انہوں نے موقع پر ہی دم توڑدیا۔غلام محمد ڈار کے پسماندگان میں 7بیٹیاں اور بیوہ شامل ہیں ۔