مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے، انورادھا بھیسن
چنائی 03 نومبر (کے ایم ایس)
سینئر صحافی اور کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سینئر صحافی انورادھا بھسین نے یہ بات ”سنٹر فار پیس اینڈ اکنامک پراسپریٹی ان ساوتھ ایشیا “کے زیر اہتمام ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ویبنار کا عنوان”جموںوکشمیر 5اگست2019کے بعد-ووسیز فرام گراﺅنڈ زیرو“ تھا۔ ویبنار کے دوسرے کشمیری مقرر سماجی کارکن فردوس بابا تھا۔انورادھا بھسین نے مزید کہا کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال حال انتہائی تشویشناک ہے، شہری حقوق اپنی اہمیت کھو چکے ہیں، حکمرانوں اور اور عوام کے درمیان خلیج وسیع ہو گئی ہے، عام لوگوں کے پاس ان منتظمین تک کوئی رسائی نہیں ہے جو اس زمین کے مقامی نہیں ۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں ہونے والی اقتصادی سرمایہ کاری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوکہا کہ سرمایہ کاری تب ہی ممکن ہے جب امن ہواور ایک ایسی جگہ پر کون سرمایہ کاری کرے گا جہاں امن نہیں ہے۔ فردوس بابا نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور یہ خطہ گزشتہ چھ دہائیوں میں 23 فیصد رقبہ کھو چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پیر پنجال رینج میں گلیشیئرز ہر سال ایک میٹر سے زیادہ کی رفتار سے پگھل رہے ہیں جسکی وجہ سے وادی کشمیر کو آنے والے سالوں میں پانی کی بڑی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس کا زرعی پیداواری صلاحیت پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔ دونوں کشمیری مقررین کا کہنا تھاکہ مقبوضہ علاقے میں بندوق کی نوک پرلوگوںکو خاموش کرایا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ علاقے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے من پسند غیر ملکی سفارت کاروں کو علاقے میں لایا جاتا ہے اور ان کی صرف ان منتخب افراد سے بات کرائی جاتی ہے جن کو پہلے ہی سکھا دیا جاتا ہے کہ آپ لوگوں نے کیا بات کرنی ہے۔