بھارتی ریاست راجستھان کے ساتھ رتلے بجلی گھر کے 40سال کیلئے معاہدے کی مذمت
سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھارتی ریاست راجستھان کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے رتلے بجلی گھر کے معاہدے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے قدرتی وسائل کی لو ٹ مار قراردیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 40سال کیلئے راجستھان کے حوالے کیے جانے والے رتلے پن بجلی گھر کے منصوبے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے سے پیداہونیوالی سستی بجلی کی بھارتی ریاستوں کو منتقلی کوکشمیری بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پن بجلی گھروں سے پیدا ہونیوالی سستی بجلی کو راجستھان اور دیگر بھارتی ریاستوں کو منتقل کردیاجاتا ہے جبکہ کشمیریوں کو اسمارٹ میٹروں کے ذریعے مہنگی بجلی دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری اس کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے، چاہے اس معاملے کو انہیںبھارتی سپریم کورٹ ہی کیوں نہ لے جانا پڑے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار 40 سال کیلئے بجلی گھروں کی پیداوار کے معاہدے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہونے کے بعد ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بجلی گھروں کی پیداوار کشمیری عوام کیلئے مختص کی جائے۔عمر عبداللہ نے دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائرکی گئی نظرثانی کی درخواست پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ درخواست گزاروں کے ساتھ مل کر اس معاملے کو اٹھانے پر بات کی جائے گی۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے میں ہچکچاہٹ کامظاہرہ کر رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں مداخلت کرنا پڑی۔ بھارتی الیکشن کمیشن کو اس پر شرم آنی چاہیے۔