مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بی جے پی کے دور حکومت کے دوران 41,300کشمیریوں کو گرفتارکیاگیا
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں2015سے فروری2024تک بی جے پی کے دورحکومت کے دوران کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اورکارکنوں سمیت 41ہزار300سے زائد کشمیریوں کو جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتارکیاگیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2015سے مقبوضہ علاقے میں بی جے پی کے دور حکومت کے دوران 41,300سے زائد افراد کو جھوٹے مقدمات بناکر گرفتارکیاگیا جن میں زیادہ تر حریت رہنما، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، کارکن، علمائے کرام، انسانی حقوق کے کارکن، صحافی اور سماجی کارکن شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت گرفتارکیاگیا۔ ان میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمدڈار،سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحد پرہ، نور محمد فیاض، فہیم رمضان، حیات احمد بٹ، رفیق احمد شاہ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، رفیق احمد گنائی، عمر عادل ڈار، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ، جہانگیر غنی بٹ، سلیم نناجی، سجاد حسین گل، محمد یاسین بٹ، شمس الدین رحمانی، حسن فردوسی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر، سرجان برکاتی اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جموں وکشمیر سے باہر بھارتی جیلوں میں نظر بند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے گولیوں، چھروں، پاوااور آنسو گیس کے گولوں سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم از کم 33,150 افراد زخمی ہوئے اور پرامن اور نہتے کشمیریوں پر پیلٹ اور پاواکے استعمال سے سو سے زائد نوجوانوں کی بینائی مکمل یاجزوی طور پر متاثر ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کے لیے قوانین مختلف ہیں اور اقوام متحدہ کو بھارتی عدلیہ میں ہونے والی ناانصافیوں کا نوٹس لینا چاہیے جہاں جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے قوانین بالکل مختلف ہے جو 75سال سے انصاف اور حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے ان سے اپنی قراردادوں میں کررکھا ہے۔