بھارت میں پانچ سال میں دوران حراست عصمت دی کے 275 مقدمات درج کیے گئے: این سی آر بی
نئی دہلی:بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB)نے انکشاف کیا ہے کہ 2017اور 2022کے درمیان دوران حراست عصمت دری کے 275واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مختلف ریاستوں میں درج ان واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، مسلح افواج اور دیگر حراستی مراکز کے اہلکار ملوث ہیں۔ خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے اس سنگین جرم سے نمٹنے کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے۔2017سے اب تک زیر حراست عصمت دری کے 275مقدمات میں سے بھارتی ریاست اترپردیش میں سب سے زیادہ 92 کیسزدرج ہوئے ہیں، اس کے بعد ریاست مدھیہ پردیش میں 43کیسز درج کئے گئے۔پاپولیشن فائونڈیشن آف انڈیاکی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پونم متریجا نے کہا کہ حفاظتی تحویل جنسی زیادتی کے منفرد مواقع فراہم کرتے ہیں اورریاستی ایجنٹ اکثر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے خواتین کو جنسی تعلق پر مجبور کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جب خواتین کو حفاظتی تحویل میں لیا گیاجیسے کہ اسمگلنگ یا گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو ریاستی تحفظ کی آڑ میں طاقت کے غلط استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوران حراست عصمت دری کے رپورٹ ہونے والے واقعات اکثر طاقت کے عدم توازن اور ہمارے قانون نافذ کرنے والے نظام میں جوابدہی کے فقدان کا مظہر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عصمت دری کی وجوہات میں پدرانہ سماجی اصول، حکام کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال، پولیس کے لیے صنفی حساسیت کی تربیت کا فقدان اور متاثرین سے منسلک سماجی بدنامی شامل ہیں۔ متریجا نے کہا کہ حراستی عصمت دری کی بنیادی وجوہات اور نتائج کو موثر طریقے سے حل کرنے کے لیے حکومت کو کثیر جہتی طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اسٹیشنوں میں حراستی عصمت دری ایک عام بات ہے، جس طرح سے جونیئر پولیس افسران حتی کہ لیڈی کانسٹیبل بھی متاثرین سے بات کرتی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ انہوں نے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے قانونی طریقہ کار کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔