بھارتی حکام نے امریکہ میں مقیم ارب پتی پنجابی سکھ درشن سنگھ کوہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا
نئی دہلی یکم نومبر (کے ایم ایس) مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے پنجاب میں کسانوں کے لیے لنگر لگانے کے الزام میں امریکہ میں مقیم ایک ارب پتی پنجابی سکھ درشن سنگھ دھالیوال کو ملک بدر کر دیا اور انہیں اپنے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دہلی کے ہوائی اڈے سے ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد درشن سنگھ دھالیوال نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ6 جنوری 2021 کوجب سے انہوں نے سنگھو میں کسانوں کے احتجاجی مقام پر لنگر کے لیے فنڈنگ شروع کی تب سے انہیں دہلی ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے خاص طور پر نشانہ بنایا ۔درشن سنگھ دھالیوال رواں سال جب بھی بھارت آئے ،ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام ان سے بار بار پوچھتے رہے کہ انہوں نے لنگر کا اہتمام کیوں کیا۔ درشن سنگھ دھالیوال کے جوبھارتی نژاد امریکی شہری ہیں، بھارت جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دھالیوال جو ملواکی وسکونسن میں رہتے ہیں، اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے لیے-24 23 اکتوبر کی شام 6.30 بجے شکاگو-دہلی کی براہ راست پرواز سے بھارت پہنچے۔ لیکن انہیں امیگریشن حکام نے داخلے سے منع کر دیا ۔ دھالیوال نے میڈیا کو بتایا کہ ان سے کہا گیا کہ اگر وہ دوبارہ بھارت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو اس طرح کے لنگر کا انعقاد بند کردیں۔دھالیوال نے اپنی اہلیہ ڈیبرا کے ساتھ، جو نیدرلینڈ سے ہے، تقریباً پانچ گھنٹے تک ہوائی اڈے پر انتظار کیا اور انہیں اسی پرواز سے امریکہ واپس بھیجا گیا۔دھالیوال نے کہا کہ جب میں امیگریشن کاو¿نٹر پر گیا تو اہلکاروں نے مجھے انتظار کرنے کو کہا۔ میں ایئرپورٹ پر ایک گھنٹے سے زیادہ انتظار کرتا رہا۔ میں نے ان سے دوبارہ پوچھا کہ کیا ہو رہا ہے تو انہوں نے مجھے مزید انتظار کرنے کے لئے کہا۔ دو گھنٹے کے بعد انہوں نے مجھے بتایا کہ مجھے واپس امریکہ جانا پڑے گا۔ جب میں نے پوچھا کہ مجھے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے، تو امیگریشن حکام نے وہی سوالات کیے جو وہ پہلے بھی پوچھتے رہے تھے – میں نے سنگھو بارڈر پر لنگر کا اہتمام کیوں کیا اور اس کی قیمت کون ادا کر رہا ہے۔ دھالیوال نے کہا کہ جب انہوں نے دوبارہ پوچھا تو امیگریشن حکام نے کہا کہ ہمیں اوپر سے حکم ملا ہے۔