مودی سرکار کانگرس کے انتخابی منشور سے خوفزدہ
کانگرس کے منشورکو مسلم لیگ کے منشور سے مماثلت کاحامل قراردیدیا
نئی دلی: بھارت میں لوک سبھا انتخابات میں بس چنددن باقی ہیںلیکن مودی سرکار اپنی مذموم حرکتوں سے باز نہ آئی ۔بھارتی عوام میں مسلسل نفرت اور مسلم مخالف پروپگنڈا پھیلانے کے ساتھ ساتھ مودی حکومت اپوزیشن جماعتوں کے بھی درپے ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی سرکار کانگرس کے انتخابی منشور سے خوفزدہ ہے۔ مودی حکومت نے کانگرس کے انتخابی منشورکوآل انڈیا مسلم لیگ کے منشور سے مماثلت کاحامل قراردیدیا ہے ۔کانگریس نے جو منشور جاری کیا ہے اس میں وہی سوچ جھلک رہی ہے جو آزادی کے وقت مسلم لیگ کی تھی ۔مودی سرکار کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے دیگر لیڈران نے بھی اپنا سیاسی تعصب کانگرس کے خلاف ظاہرکیا ہے ۔وزیر خزانہ نرملہ سیتا رمن نے من گھڑت دعویٰ کیا ہے کہ کانگرس نے انتخابی منشور میں جو وعدے کیے ہیں وہ پورے نہیں کئے جا سکتے کیونکہ ان کے پاس بجٹ ہی نہیں ہے۔ کانگرس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آج ایسے حکمران موجود ہیں جو ملک کے وقار کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ بھارت میںگزشتہ 10 سال سے ایسے لوک حکومت کر رہے ہیں جنہوں نے صرف ملک کو مہنگائی بیروزگاری اور معاشی بحران کی طرف دھکیلا ہے ۔مودی سرکار اور بی جے پی نے عدم مساوات اور ظلم کو بڑھاوا دینے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔گزشتہ 10 برس سے حکومت نے آئین میں ردو بدل کر کے پورے نظام کو تباہ کیا ہے۔سیاسی حریفوں کو نیچا دکھانے اور اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مودی سرکار ہر حد پار کر چکی ہے ۔مودی سرکار اور بی جے پی کا اپوزیشن جماعتوں اور کانگرس کے ساتھ ناروا سلوک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔پوری دنیا مودی کی نام نہاد جمہوریت اور انتہا پسندانہ سوچ کا مکروہ چہرہ دیکھ چکی ہے۔