مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، حریت فورم
سرینگر13 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں غیر قانونی طور پر نظر بند میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال کو انتہائی تشویشناک اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہروں اور قصبوں میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی تعیناتی نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور لوگ خود کو غیر محفوط سمجھتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت فورم کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں پہلے ہی لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود مزید فورسز اہلکاروںکی حالیہ تعیناتی سے لوگ سخت بے چینی کا شکار ہو گئے ہیں۔فورم نے بیان میں کہا کہ فورسز اہلکاروں نے مختلف مقامات پر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں اور وہ نہ صرف راہگیروں ، گاڑیوں اور ان میں سوار مسافروں کی تلاشی لے رہے ہیں بلکہ انہیں سخت ہراساں بھی کر رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز اچانک محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں جس دوران خواتین سمیت لوگوں کی شناختی پریڈ کی جاتی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے جسے جبر یا فوجی طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ فریقین کے درمیان جامع بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں۔بیان میں کشمیری مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے بھارتی حکام کے اقدام پر بھی تنقید کی گئی اور اسے دینی معاملات میں مداخلت قرار دیا گیا۔ فورم نے اپنے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا جو 5 اگست 2019 سے غیر قانونی طور پر سرینگر میں گھر میں نظر بند ہیں۔بیان میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈووکیٹ شاہد الاسلام، آسیہ اندابی اور مقبوضہ علاقے اور بھارتی کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر زیر حراست دیگر آزادی پسند رہنماﺅں، کارکنوں اور نوجوانوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ مقبوضہ جموں کی ابتر صورتحال اور غیر قانونی طورپر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیں۔