مقبوضہ جموں و کشمیر

شکست کے خوف سے مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں الیکشن سے راہ فراراختیار کر رہی ہے

کشمیری دفعہ370کی منسوخی سے خوش ہوتے تو بی جے پی ضرور الیکشن لڑتی

سرینگر:
اگست2019میں دفعہ 370کے تحت غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مودی حکومت شکست کے خوف سے جموں وکشمیر میں لوک سبھا الیکشن سے فرار کی راہ تلاش کررہی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بی بی سی کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ مودی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ علاقے میں کئی دہائیوں سے جاری خون ریزی کے بعد جموں و کشمیر سے اسکی خصوصی حیثیت کا حق بھی چھین لیاتھا ۔ اس یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ وادی کشمیر میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں بھارتی تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ بی جے پی شکست کے خوف سے مقبوضہ کشمیر میں لوک سبھا الیکشن میں حصہ نہیں لے رہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں مقامی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے الیکشن میں جیت کے بعد کانگریس سے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔ کشمیری عوام کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے حالات مودی حکومت کے دعوئوں کے بالکل برعکس اور پہلے کی نسبت زیادہ کشیدہ ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ یہ پہلی موقع ہے کہ 1996کے بعد بی جے پی نے کشمیر میں اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیریوں نے انتہا پسند مودی سرکار کا امن پسند کشمیر کا جھوٹا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ کے مطابق اگر کشمیری دفعہ 370کی منسوخی سے خوش ہوتے تو بی جے پی ضرور الیکشن میں کشمیر سے اپنے امیدوار کھڑے کرتی ۔بھارتی تجزیہ کار مسٹر بابا کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کے براہ راست کنٹرول میں رہا ہے اسکے باوجود کشمیری جمہوریت کو ترجیح دیتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے بی جے پی کے فرار سے واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی کے دعوے اور اصل حقائق کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button