دہلی میں کشمیری صحافی سمیت تین صحافیوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کی مذمت
نئی دہلی: پریس کلب آف انڈیا نے نئی دہلی میں بھارتی پولیس کی طرف سے ایک کشمیری صحافی سمیت تین صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پریس کلب آف انڈیا نے” دی کاروان ”کے صحافیوں کے خلاف شمال مشرقی دہلی میں بھجن پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آردرج کرنے کی شدید مذمت کی ۔اگست 2020میں صحافی شاہد تانترے، پربھجیت سنگھ اور دی کاروان کی ایک خاتون صحافی شمال مشرقی دہلی کے گھونڈا محلے میں رپورٹنگ کر رہے تھے اوراس دوران ان پر حملہ کیا گیا۔ صحافیوں کو گالیاں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور جنسی طورپر ہراساں کیاگیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں میں ایک شخص خود کو بی جے پی کاجنرل سکریٹری کہہ رہا تھا۔ صحافیوں نے فوری طور پر بھجن پورہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ۔تقریبا چار سال بعد پربھجیت سنگھ کو بھجن پورہ پولیس کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا جس میں انہیں تین صحافیوں کے خلاف درج ایف آئی آر سے متعلق تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے بلایا گیاہے۔ایف آئی آر میں ان پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔پریس کلب آف انڈیا نے پہلے ہی صحافیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔دی کارواں کے نمائندے نے کہا کہ انہیں اپنے عملے کے خلاف ایف آئی آر کی مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر 2020میں اسی دن درج کرائی گئی شکایت سے ایک گھنٹہ پہلے درج کی گئی ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دی کاروان کے صحافیوں نے واقعے کے دن اپنی شکایات درج کروائی تھی لیکن ان کی ایف آئی آرتین دن بعد14اگست کو درج کی گئی ہے۔ پولیس نے دی کاروان کو بتایاکہ ان کی ایف آئی آر کو جوابی ایف آئی آر سمجھا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کی اور اب صحافیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پی سی آئی نے کہا کہ وہ صحافیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دہلی پولیس کے متعصبانہ اور انتقامی اقدامات کی مذمت کرتاہے۔ اس نے دہلی پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر واپس لے اور ان کی طرف سے درج ایف آئی آر کی منصفانہ تحقیقات کرے۔