بھارت مقبوضہ کشمیرمیں جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، رپورٹ
اسلام آباد: بھارت جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے اور حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج” تشدد کے متاثرین کی حمایت “کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 3سو17کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 7ہزار 3سو 41کو دوران حراست حراست اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 1989 سے اب تک محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 1لاکھ 71ہزار6سو12کشمیریوں کو گرفتار کیا۔ جنوری 2001 سے اب تک فوجیوں اورپیرا ملٹری اہلکاروں کے ہاتھوں 684 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثر کشمیری خواتین نفسیاتی مسائل اور ذہنی تناﺅ کا شکار ہیں۔بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں نے گرفتار افراد کو مختلف تفتیشی مراکز، تھانوں اور جیلوں میںجسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا۔ قابض بھارتی فورسز اہلکاروں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بیگناہ لوگوں پر تشدد اپنا وطیرہ بن لیا ہے۔رپورٹ کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں لوگوں پر فائرنگ، پیلٹ بندوقوں کے استعمال، آنسو گیس کی شیلنگ اور ان پر ایک منصوبہ بند طریقے سے تشدد کے باعث 2000 سے اب تک مرد، خواتین اور بچوں سمیت 96ہزار 7سو74 کشمیری زخمی ہو چکے ہیںجن میں 19 ماہ کی حبا جان، 8 سالہ شاہد فیاض، 9 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ، 16 سالہ عاقب ظہور، 17 سالہ الفت حمید،17سالہ بلال احمد بٹ ، 17، انشاءمشتاق، 18 سالہ طارق احمد گوجری، 19 سالہ فیضان اشرف تانترے، 19 سالہ ندیم، 15سالہ ساحل حمید بٹ، عفرا، شبروزہ، پرویز احمد، 20 سالہ دانش رجب، 24 سالہ شکیلہ، 30 سالہ زاہد نثار، 14 سالہ یاور یوسف، قیصر احمد اور 22 سالہ عارف احمد وگے پیلٹ لگنے سے ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں متعدعقوبت خانے قائم کر رکھے ہیں جہاں معلومات اور اعترافی بیانات حاصل کرنے کے لیے کشمیریوں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کارگو، ہرینواس، پاپا1 ، پاپا2 بدنام زمانہ تفتیشی مراکز ہیں جہاں پوچھ گچھ کے دوران شدید تشدد کے باعث ہزاروں کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے معروف رہنما سید علی گیلانی کو گھر میں نظر بند کرکے جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وہ اپنے گھر میں انتقال کر گئے جبکہ حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ بھارتی پولیس کی حراست میں انتقال کر گئے۔ ممتاز آزادی پسند رہنما، محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو جعلی مقدمات کی بنیاد پر بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، میاں عبدالقیوم، ڈاکٹر حمید فیاض، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفان۔ عبدالاحد پرہ، فردوس احمد شاہ، نور محمد فیاض، امیر حمزہ، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ایڈووکیٹ زاہد علی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمود ٹوپی والا، غلام علی ، قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، شکیل احمد یتو، عمر عادل ڈار، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داو¿د زرگر، اعزاز احمد شائق، برہان احمد صوفی، سرجان برکاتی، معراج الدین نندا، اسد اللہ پارے , شبروزہ بانو ,آفرینا گانی , ظہور احمد بھٹ ,مفتی اعزاز ,شہزادہ اورنگزیب عرف غازی معین الاسلام ,مفتی شاہنواز ,نگینہ منظور ,منیرہ بیگم ,صفیقہ بیگم ,عشرت رسول ,انسانی حقوق کے محافظ ,صاف ظہور احمد ,مظفر ڈار، ماجد حیدری، تاجر ظہور وتالی، بھارتی رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید اور علمائے کرام ، صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت پانچ ہزار سے زائد کشمیری پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت جیلوںمیں بند ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کے لیے بڑے پیمانے پر تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میںکہا گیا کہ” تشدد کے متاثرین کی حمایت کا عالمی دن“ دنیا کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی حالت زار کا ادراک کرنے کی یاد دہانی ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی زندگی 05 اگست 2019 کے بعد سے زندہ جہنم بن چکی ہے جب ہندوتوا بی جے پی بھارتی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اسکا محاصرہ کر لیا تھا۔۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز نے 5 اگست 2019 سے اب تک 24ہزار6سو73 کشمیریوں کو حراست میں لیا اور انہیں جسمانی اور ذہن تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اس عرصے کے دوران فورسز نے2ہزار4سو22 کشمیریوںکو زخمی کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت گزشتہ 77 سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور 05 اگست 2019 سے قتل و غارت گری میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھایا جاتا ہے، جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے نامعلوم مقامات پر دفن کی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے بدترین تشدد اور مذموم ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری اپنی تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔