بھارت

نئی دلی:کانفرنس کے مقررین کی طرف سے وقف ترمیمی بل کی شدید مذمت

بل سے بھارت بھر میں اقلیتوں کے حقوق کو خطرہ لاحق ہے

03نئی دلی: بھارت کے دارلحکومت نئی دلی میں انڈین مسلمز فار سول رائٹس کے زیر اہتمام منعقدہ ایک کانفرنس کے مقررین نے مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے وقف ترمیمی بل 2024کی شدید مذمت کی ہے اور اسے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی ایک سازش اور بھارت بھرمیں اقلیتی گروپوں کے حقوق کیلئے خطرہ قرار دیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غالب انسٹی ٹیوٹ نئی دلی میں منعقد کانفرنس میں بھارت بھر سے اراکین پارلیمنٹ، قانونی ماہرین اور کمیونٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور وقف ترمیمی بل کی مذمت کی ۔عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نصیر حسین، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، سابق ایم پی اور آئی ایم سی آر کے چیئرمین محمد ادیب اور زکواة فائونڈیشن آف انڈیا کے ڈاکٹر ظفر محمود نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوںنے اس ترمیمی بل کو نہ صرف مسلمانوں بلکہدیگر اقلیتی برادریوں بشمول سکھوں، بدھ مت کے ماننے والوں اور ہندوئوں کے لیے بھی خطرہ قرار دیا۔انہوں نے اس سلسلے میں اجتماعی کوششوں پر زوردیااور خبردارکیاکہ متحد نہ ہونے کی صورت میں اقلیتوں کی جائیدادوں پر مزید تجاوزات ہو سکتی ہیں۔مقررین نے اس بل کو مسلمانوں کی ان کی وقف املاک سے بے دخلی اور ان کی پسماندگی مزید بڑھانے کی ایک منظم کوشش قرار دیا۔ سابق بھارتی وزیر کے رحمان خان نے اس بل کو مسلم کمیونٹی کے خلاف ایک دہائی سے جاری سازش کا حصہ قرار دیا۔ سپریم کورٹ کے وکیل محمود پرچا نے بل کے خلاف احتجاج پرزوردیا۔کانفرنس کا اختتام وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف کوششیں تیز کرنے کے مطالبے کے ساتھ ہوا۔ کانفرنس کے شرکا نے بھارت میں تمام اقلیتی برادریوں کے حقوق اور املاک کے تحفظ کے لیے پارلیمانی فریم ورک کے تحت اور عوامی تحریک کے ذریعے اپنی حمایت جاری رکھنے کا عہد کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button