روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت کے دوران مغربی شراکت دار کے طور پر بھارت پر سوالیہ نشان
اسلام آباد: روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت ،متنازعہ اندرونی پالیسیوں اور غیر متوقع خارجہ پالیسی کے فیصلوں نے مغرب کے ایک شراکت دار کے طور پربھارت پر اعتماد کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ بھارت کے دفاعی معاہدوں نے اس کی وفاداری کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے جب کہ مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون اور تنازعہ کشمیر سے نمٹنے سمیت اس کی ملکی پالیسیوں کومغربی اتحادیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارت کی طرف سے امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرنے اور روس کے ساتھ تجارت بڑھانے کے فیصلے نے مسائل کومزید الجھا دیا ہے۔ بھارت نے بین الاقوامی دبائو کے باوجود متبادل بینکنگ چینلز وضع کیے ہیں اور تجارت کو آسان بنانے کے لیے ڈالر کے بغیر دیگر کرنسیوں کا استعمال کیا ہے جس سے بھارت کو روسی برآمدات صرف دو سالوں میں چھ گنا بڑھ کر 61ارب ڈاکر تک پہنچ گئی ہیں۔ماہرین بھارت کے اقدامات کو معاشی سفارت کاری میں ایک اہم کامیابی قراردیتے ہیں لیکن اس انتظام کی طویل مدتی پائیداری غیر یقینی ہے۔ جیسے جیسے دنیا تیزی سے آپس میں جڑتی جارہی ہے، مغرب کو بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے اور اس بات پر غور کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے کہ آیا ایک قابل اعتماد اتحادی کے طور پر اس ملک پر اعتماد کیا جاسکتاہے یا نہیں۔