چودہ فیصد آبادی کے باوجودبھارتی حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں:عمر عبداللہ
جموں: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے مسلم دشمن قرار دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے پونچھ کے علاقے مینڈھر میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی آبادی کا 14 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہونے کے باوجود بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی آزادی کے بعدیہ پہلی حکومت ہے جس میں مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر داخلہ سے جو جموں و کشمیر میں مسلمانوں سے ووٹ مانگتے ہیں، پوچھا جانا چاہیے کہ مرکزی حکومت میں ہماری کوئی آواز کیوں نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ ہم ایسی پارٹی کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں جو ہماری مساجد کو تالے لگاتی ہے، مسلمانوں کی دکانوں کو منہدم کرتی ہے اور ہماری لڑکیوں کو اسکول جانے کے لیے اپنے نقاب اتارنے کا حکم دیتی ہے؟عمر عبداللہ نے یقین ظاہرکیاکہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاست کا درجہ بحال کرائیں گے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہم نے اہم تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ ہم کبھی ایک ریاست تھے جس کا اپنا جھنڈا اور آئین تھا۔ اب لداخ ہم سے چھین لیا گیا ہے اور ہم اپنے آپ کو نمائندگی کے بغیرسمجھتے ہیں۔ تاہم تبدیلی ممکن ہے۔5اگست 2019کو جو کچھ ہوا، وہ خدا کی مرضی نہیں تھی۔ یہ دہلی کی طرف سے رچی گئی سازش تھی۔انہوں نے کہاکہ ایک دن ہم اپنے حقوق دوبارہ حاصل کرلیں گے۔