بی جے پی کو آمرانہ طرز حکومت پر بڑ ے پیمانے پر تنقید کا سامنا
اسلام آباد: وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت کو آمرانہ طرز حکومت ، اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے اور تنقیدی آوازوں کو ریاستی جبر کے ذریعے خاموش کرنے پر بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا رہی ہے اور وہ ملک میں جمہوری اقدار کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت کے غیر جمہوری اقدامات سے اسکا اصل چہرہ پوری طرح سے بے نقاب ہو چکاہے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ بی جے پی حکومت تنقیدی آوازوں اور سیاسی اختلاف رکھنے والوں کیخلاف کالے قوانین کا بے دریغ استعمال جار ی رکھے ہوئے ہیں، شہریت ترمیمی قانون نے بی جے پی حکومت کی مسلم دشمنی واضح کر دی ہے ، مودی حکومت نے عدلیہ اور ریاستی اداروں کو اپنے تابع فرمان بنا رکھا ہے ، عدلیہ اور دیگر ادارے تیزی سے ہندوتوا کے نظریے سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں جبر واستبداد کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور علاقے میں اس وقت انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری محض اپنے پیدائشی حق ، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارت نے انکا جینا حرام کررکھا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو سنگین خطرات لاحق ہیں لہذا عالمی کو چاہیے کہ وہ جمہوری اصولوں اور انسانی اقدار کی پاسداری کیلئے مودی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔