متحدہ مجلس علماء کی پیغمبر اسلامۖ کے خلاف توہین آمیز بیان کی شدیدمذمت
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مختلف سیاسی ،سماجی اورمذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے پیغمبر اسلام ۖکے خلاف توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے نرسنگھا نند کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم متحدہ مجلس علماء نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ مجلس ایک نام نہاد مہنت نرسنگھا نند کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کرتی ہے۔بیان میں کہاگیاکہ اس طرح کے گستاخانہ بیانات مسلمانوں اور ان تمام لوگوں کے لیے بالکل ناقابل قبول ہیں جو مذہبی شخصیات اور پیغمبروں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ بیان میں کہاگیا کہ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ان فرقہ پرستوں کا ایجنڈا مختلف مذاہب کے درمیان نفرت پھیلانا اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینا ہے۔ ایم ایم یو نے کہا کہ نفرت پھیلانے کے ٹریک ریکارڈ کے باوجودیہ شخص ضمانت پر رہا ہے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے ذمہ داروں کے عزائم کے بارے میں سنگین خدشات پید اہوئے ہیں۔بیان میں کہاگیاکہ ہم ان کی فوری گرفتاری اور ضمانت جلد از جلد منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمارے عقیدے کا احترام کیا جانا چاہیے اور ایسے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
دریں اثناء مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام نے بھی نرسنگھا نند کی طرف سے پیغمبر اسلامۖ اورحضرت علی کے خلاف توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ گستاخانہ بیان ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔مفتی ناصر الاسلام کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ یہ بیان نہ صرف عالمی سطح پر مسلمانوں پر حملہ ہے بلکہ رواداری اور احترام کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں بھارتی حکومت سے اس طرح کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیاگیا۔