مقبوضہ کشمیر:ساتویں جماعت کی درسی کتب میں گستاخانہ مواد کی اشاعت کی مذمت
سرینگر06 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نےساتویں ویں جماعت کے طلبا کے نصاب میں شامل تاریخ اور شہریت کے نام سے متنازعہ کتاب کی اشاعت کی مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر میں ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگا کی صدارت میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک اجلاس میں کہا گیا ہے کہ JC پبلی کیشنز لمیٹڈ نئی دلی کی طرف سے شائع کی گئی اس متنازعہ کتاب میں گستاخانہ مواد اور حضور ۖ اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کی تصاویر اور خاکے شامل ہیں۔ بار ایسوسی ایشن نے کہاکہ گستاخانہ مواد سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ۔اجلاس کے شرکا نے ساتویں جماعت کے نصاب میں شامل متنازعہ درسی کتاب کے مصنف، پرنٹر اور شائع کرنے والوں کے ساتھ تعلیمی گورننگ باڈیز اور حکام کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔شرکا ء نے فوری طورپرمتنازعہ کتاب پر پابندی عائد کرنے اور اس کی تمام کاپیاں بھارت بھر کی مارکیٹوں سے واپس منگوانے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ بار ایسوسی ایشن متنازعہ کتاب کے پرنٹر ، پبلشراور مصنف کے خلاف مناسب کارروائی کرے گی۔
ادھرمفتی اعظم ناصر الاسلام نے سرینگر میں ایک بیان میں متنازعہ کتاب کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے اور اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔انہوں نے قابض انتظامیہ اور علمائے ہند سے اس کتاب پر پابندی عائد کرنے اور اس کی تمام کاپیاں تلف کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کتاب کے مصنف، پرنٹر اور پبلشر کے خلاف بھی سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
دریں اثناء پیروان ولایت جموں وکشمیر کے سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی نے ایک بیان میں درسی نصاب میں پیغمبر اکرم ۖکی شان میں گستاخی کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کاروائی فرقہ وارانہ دہشتگردی کی ایک کڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ درسی نصاب میں توہین رسالت کوئی معمولی غلطی نہیں ہے بلکہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔انہوں نے بورڈ آف سکول ایجوکیشن پر شدید تنقیدکرتے ہوئے JCپبلی کیشن کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔