بھارت

نئی دلی: 150سے زائد سر کردہ شخصیات کا اسٹوڈنٹس لیڈر عمر خالد اوردیگر کی رہائی کامطالبہ

نئی دلی: بھارت میں 150سے زائد معروف ادیبوں ، فلم سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے جواہرلعل نہرو یونیوسٹی کے سٹوڈنٹس لیڈرعمر خالد اور نئی دلی میں 2020میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران کئے گئے دیگر کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عمر خالد 2020سے مسلسل قید ہیں اور انکی نظربندی کو 1600دن مکمل ہو گئے ہیں۔امیتاو گھوش، نصیر الدین شاہ ،رومیلا تھاپر ،راج موہن گاندھی ، جیتی گھوش، ہرش مندر اور کرسٹوف جیفرلو سمیت 160اہم شخصیات ،سماجی کارکنوں اور ماہرین تعلیم نے ایک مشترکہ بیان میں عمر خالد کی رہا ئی کامطالبہ کیا ہے۔ بیان میں افسوس ظاہرکیاگیاہے کہ عمر خالدجیسے باصلاحیت نوجوان کو بار بارحکومت انتقام کا نشانہ بنارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عمر خالدپر جو تکثیریت، سیکولرازم اور آئینی اقدار کے حامی ہیں ، تشدد بھڑکانے کی سازش کرنے کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔بیان میں دیگر کارکنوں گلفشاں فاطمہ، شرجیل امام، خالد سیفی، میران حیدر، اطہر خان اور شفا الرحمان کی بھی رہائی کا مطالبہ کیاگیا ، جنہیں 2020میں نئی دلی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے پر گرفتار کیاگیاتھا۔مشترکہ بیان میں کہاگیا ہے کہ بار بار ضمانت نہ ملنا اور مقدمے کے بغیر طویل مدت تک قید عمر خالد اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری کا سب سے المناک پہلو ہے۔بیان میں مزیدکہا گیا کہ عمر خالد اور ان جیسے بہت سے دیگر کارکن غیر منصفانہ قوانین کے خلاف پرامن احتجاج کی حمایت کرنے اورحکومت مخالف مہم چلانے کی وجہ سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانو ن کے تحت مسلسل جیلوں میں قید ہیں ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button