سیاسی تجزیہ کاروں کا بھارتی تسلط سے کشمیریوں کی آزادی کا مطالبہ
سرینگر:سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی اور اپنے حق خودارادیت جاری رکھیں گے ،جیسا کہ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کا وعدہ ان سے 1948میں منظور کی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادنمبر 47میں کیاگیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھارت کا یکطرفہ اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ۔ماہرین نے دلیل دی کہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مقبوضہ علاقے میں رائے شماری کے منتظر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر انصاف اور مساوات کے بنیادی اصولوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے عزم کا ایک امتحان ہے۔انہوں نے خبردار کیاکہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بارے میں مسلسل عالمی خاموشی سے اقوام متحدہ کے چارٹر اورعالمی ادارے کی متعلقہ قراردادوں کی ساکھ مجروح ہورہی ہے۔ کشمیر میں بھارت کے فوجی ظلم و جبر کو اجاگر کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہاکہ بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسیاں جنیوا کنونشنز اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ریفرنڈم ہی جنوبی ایشیا کے خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے اور اقوام متحدہ کی مسلسل بے عملی سے جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانون قبضے کو کو تقویت مل رہی ہے اور علاقائی استحکام کوخطرہ لاحق ہے ۔ ماہرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں اس کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوپربلا تاخیر عمل درآمد کرائے ۔