مقبوضہ جموں و کشمیر

نئے فوجداری قوانین سے مزید شہری آزادیاں سلب ہونگی: ڈی ایف پی

dfp-kashmir

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے تین نئے فوجداری قوانین کی منظوری پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان قوانین کے نفاذ سے خاص طور پر متنازعہ علاقے میں شہری آزادیوں کو مزید نقصان پہنچے گا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے آج سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نئے فوجداری قوانین کے تحت قابض بھارتی فورسزاور ان کی ایجنسیوں کو بے پنا ہ اختیارات دیے گئے ہیں جن کو مختلف کالے قوانین کے تحت پہلے ہی استثنیٰ حاصل ہے۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے انسداد دہشت گردی قوانین کے غلط استعمال کاحوالہ دیتے ہوئے ارشداقبال نے خدشہ ظاہرکیاکہ ان قوانین کے نفاذ سے علاقے میں مزید شہری آزادیاں سلب ہونگی جہاں جوابدہی نہ ہونے کے باعث انسانی حقوق کی صورتحال پہلے ہی ابتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ان قوانین کا سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ایجنسیوں کی طرف سے ان قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے نگرانی کاکوئی نظام موجودنہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے تحت ایجنسیوں کو وسیع اختیارات دینے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مزید راستے کھل سکتے ہیں جہاں پبلک سیفٹی ایکٹ ، یواے پی اے ، آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اوراور انسداد دہشت گردی کے دیگرقوانین کا بے دریغ غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ڈی ایف پی کے ترجمان نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس کا موثر نوٹس لیں اور معاملے کو بھارت اور متعلقہ بین الاقوامی فورمز پر اٹھائیں ۔انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ایک جائز سیاسی جدوجہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کی زمینی حقیقت کو تسلیم کرے اور اس حقیقت کا ادراک کرے کہ عوام کی حمایت یافتہ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کو ترک کرے۔ انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کے تمام فریقین کے درمیان بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات ہی اس دیرینہ تنازعے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button