بھارت : اترپردیش میں ہندو نوجوان کے اسلام قبول کرنے پر پانچ مسلمان گرفتار
نئی دہلی12فروری (کے ایم ایس)بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور میں ایک ہندو نوجوان کے اسلام قبول کرنے پر ایک قاضی اور ایک خاتون سمیت پانچ مسلمانوں کو انسداد تبدیلی مذہب قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان پانچوں مسلمانوں کے خلاف غیر قانونی تبدیلی مذہب پر ممانعت کے قانون 2021کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ہندو نوجوان مکل کی ایک مسلم خاتون صائمہ سے شادی سے قبل مبینہ طور پر جبری تبدیلی مذہب شامل ہے۔ یہ واقعہ پرانا دھام پور علاقہ میں پیش آیا۔پولیس کے مطابق پرانا دھام پور کے رہنے والے جسونت سنگھ نے صائمہ اور اس کے اہل خانہ کے خلاف شکایت درج کرائی جس میں ان پر ان کے بیٹے مکل کو زبردستی اسلام قبول کرانے کا الزام لگایاگیا ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھرم سنگھ مارچل نے بتایا کہ مکل اور صائمہ ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتے تھے۔تاہم صائمہ نے ہندو مذہب اختیار کرنے سے انکار کر دیا اور مبینہ طور پر مکل پر دبائو ڈالا کہ وہ اسلام قبول کر لے۔ جسونت سنگھ کے مطابق صائمہ، اس کے والدین شاہد اور رخسانہ اور دو قاضیوںمولانا ارشاد اور مولانا غفران نے مکل کی تبدیلی مذہب کا منصوبہ بنایا۔پولیس کے مطابق مکل کو ایک مدرسے میں لے جایا گیاجہاں صائمہ سے شادی کرنے سے پہلے اس نے اسلام قبول کر لیا۔ پولیس نے اتوار کو پانچوں مسلمانوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔مقامی مسلمانوں نے جبری تبدیلی مذہب کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ایسی مثالیں بہت کم ہیں جہاں مسلم خواتین شادی کے لیے ہندو مذہب اختیار کرتی ہیں اوران کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جاتا ہو۔ ایک مقامی رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ قانون کے اطلاق میں واضح تضاد ہے۔ ایسے بہت سے معاملات ہیں جہاں ایک مسلمان لڑکی ہندو لڑکے سے شادی کرتی ہے اور اگر لڑکی کے گھر والے اعتراض کرتے ہیں تو کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ لیکن جب ایک ہندو لڑکی کسی مسلمان لڑکے سے شادی کرتی ہے تو یہ قانونی مسئلہ بن جاتا ہے۔مسلم کمیونٹی نے اس بارے میں بار بار خدشات کا اظہار کیا ہے جسے وہ قانون کے نفاذ میں تعصب قراردیتے ہیں۔ ایک کمیونٹی لیڈر نے بتایاکہ جب ایک مسلمان لڑکی ہندو لڑکے سے شادی کرتی ہے، تو اسے محبت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ لیکن جب کوئی ہندو لڑکی کسی مسلمان لڑکے سے شادی کرتی ہے، تو اسے جبری تبدیلی مذہب کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔