بھارت : اترپردیش میں مسلمان خاندان کو مندرکے لئے اپنا گھر گرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے
نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش کے قصبے سنبھل میں حکومت اور ہندو انتہا پسندایک مسلمان خاندان پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ علاقے سے اپنا گھربار چھوڑ کر چلا جائے تاکہ ہندو عقیدت مندحال ہی میں دریافت ہونے والے مندر میں رسومات ادا کرسکیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلمان خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں ہندو عقیدت مندوں کی خاطر راستہ بنانے کے لیے اپنے گھر کو مسمار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ وہ مندر میں رسومات ادا کرسکیں۔ یوگی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مندر کو دسمبر 2023میں دریافت کیاگیا ہے۔مندرجو مسلم اکثریتی کھگو سرائے کے محلے میں واقع ہے، ایک فلیش پوئنٹ بن چکاہے۔ انتظامیہ کے مطابق 1978میں فسادات کے بعد علاقے سے ہندو آبادی کی نقل مکانی کے بعد مندر کو کئی دہائیوں تک بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم مقامی لوگ اس بیانیے سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مندر ہمیشہ سے موجود ہے لیکن عبادت گزاروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا تھا۔ایک 40سالہ ڈرائیور محمد متین اور اس کا خاندان 2002سے مندر سے متصل اپنے گھر میں مقیم ہے۔ اپنی کمائی سے خریدی گئی زمین پر متین کا بنایا ہوا یہ گھر اب منہدم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ مکان رسومات کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے۔مقامی پولیس نے متین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اس واقعے نے مقامی لوگوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے جو اسے علاقے میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی کا حصہ سمجھتے ہیں۔سنبھل میں نومبر 2023سے کشیدگی پائی جاتی ہے جب شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔تشدد میں پانچ افراد مارے گئے تھے جس کے بعد عجلت میںمسجد کے قریب ایک پولیس چوکی تعمیر کی گئی۔