آسام :مقامی سیاست دانوں کی طرف سے مسلم میرج ایکٹ کی منسوخی کی شدید مذمت
نئی دلی:
کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ عبدالرشید منڈل نے ریاست آسام کی حکومت کی طرف سے 1935کے آسام مسلم میرج اینڈ ڈائیورس رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو ہندوئوں کی خوشنودی کیلئے ایک دانستہ کوشش قراردیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عبدالرشید منڈل نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی حکومت کو مسلم دشمن قرار دیتے ہوئے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ لوک سبھا کے انتخابات کے پیش نظر دانستہ طورپر مسلمانوںکو نشانہ بنایاگیا ہے ۔انہوں نے آسام حکومت کے اس اقدام کو ریاست میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی سمت ایک اہم قدم قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اس اقدام کے ذریعے مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق سے متعلق تمام معاملات کو خصوصی میرج ایکٹ کے دائرہ کار میں منتقل کر دیا ہے۔آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے رکن اسمبلی رفیق الاسلام نے بھی آسام مسلم میرج اینڈ ڈائیورس رجسٹریشن ایکٹ کی منسوخی پر آسام حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی ریاستی حکومت انتخابی فائدے کیلئے مسلمانوںکو نشانہ بنارہی ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے پاس اہم اصلاحات کے نفاذ کی جرات نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے اس ایکٹ کو منسوخ کرکے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیاہے۔